بچے گود نہیں لینا چاہتی، یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، نادیہ افگن
بے اولادی کے علاج اور دو بار اسقاط حمل سے گزرنے کے بعد سینئر اداکارہ نادیہ افگن کا کہنا ہے کہ وہ بچے گود لینا نہیں چاہتیں کیونکہ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ وہ جوابدہ نہیں ہونا چاہتیں کہ انہوں نے اس بچے کے حقوق پورے نہیں کیے۔
نادیہ افگن نے حال ہی میں فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے بے اولادی، اسقاط حمل اور چھوٹی عمر کے شوہر سے شادی کرنے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی اداکارہ نادیہ افگن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ماضی میں تین بار بے اولادی کے علاج اور دو بار اسقاط حمل کی تکلیف سے گزر چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران ان کے دو حمل ضائع ہو چکے ہیں جب کہ تین بار انہوں نے بے اولادی کا علاج بھی کروایا مگر انہیں ناکامی ملی۔
نادیہ افگن نےکہا تھا کہ علاوہ ازیں انہوں نے آئی وی ایف کے ذریعے بھی بچہ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی اور ہارمونز کی خرابی کے باعث وہ موٹاپے کا بھی شکار ہوئیں، جس کی وجہ سے وہ کافی عرصہ ڈپریشن میں بھی رہیں۔
اب حال ہی میں اداکارہ نے فوچیا میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے بچے گود لینے سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو کی ہے۔
’شوہر کے والدین بیوی کی ذمہ داری نہیں ہیں‘
پروگرام کے شروع میں نادیہ افگن نے اپنے اور شوہر کے درمیان عمر کے بڑے فرق سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے شوہر مجھ سے 12 سال چھوٹے ہیں، اگر دو لوگوں کے درمیان ایک دوسرے کے لیے عزت اور پھر محبت ہے تو عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اپنی عمر سے چھوٹے لڑکے سے شادی کرنے سے قبل والدہ کو تھوڑا اعتراض تھا لیکن مجھے لوگوں کی باتوں سے فرق نہیں پڑتا، ہاں مجھے دوسری شادی کرنے سے قبل تھوڑا ڈر تھا کہ کہیں میں دوبارہ اپنی زندگی کے 4 سال ضائع نہ کردوں لیکن اب الحمداللہ ہماری شادی کو 17 سال ہوگئے ہیں۔‘
نادیہ افگن نے کہا کہ شادی کے بعد شوہر کے ماں باپ کا خیال رکھنا شوہر کا فرض ہے اگر بیوی شوہر کے والدین کا خیال رکھتی ہے تو اچھی بات ہے لیکن شوہر کو بیوی پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ وہ ساس سسر کی خدمت کرے۔’
’بچے گود لینے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا‘
اسی پروگرام کے دوران نادیہ افگن نے اسقاط حمل اور بے اولادی سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ’شادی کے بعد میں جب حاملہ ہوئی تو اسقاط حمل سے گزرنا پڑا، یہ آسان نہیں تھا، اسقاط حمل کے چند ماہ بعد عورت جس تکلیف سے گزرتی ہے اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔‘
نادیہ افگن نے کہا کہ ’پہلا بچہ ضائع ہونے کے بعد دوسری بار اسقاط حمل سے گزرنا پڑا جس کے بعد میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ اب میں مزید اس تکلیف سے نہیں گزر سکتی، اللہ کی طرف سے جب اولاد کی نعمت نہیں ہے تو ہمیں اسی کی رضا میں راضی ہوجانا چاہیے، میں تعویز اور پیروں کے پاس جانا چاہتی ہوں نہ اس پر یقین رکھتی ہوں۔‘
نادیہ افگن نے کہا کہ جب انہوں نے گزشتہ سال بے اولادی کے علاج اور دو بار اسقاط حمل کی تکلیف سے متعلق بیان دیا تھا اس کے بعد انہیں کئی لڑکیوں کے میسجز آنا شروع ہوگئے جو اس مسئلے سے گزر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ہر پیشے سے منسلک ہونے والی لڑکیوں کے میسجز آئے جسے پڑھ کر میں رونا شروع ہوگئی، شادی کے بعد لڑکیوں پر بچہ پیدا کرنے کے حوالے سے فیملی کی جانب سے بہت دباؤ ہوتا ہے۔‘
اداکارہ نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس مسئلے پر آپ کا اللہ پر ایمان کہاں ہوتا ہے، اگر اللہ کی طرف سے مجھے بچوں کی نعمت نہیں دی گئی تو اس کی کوئی وجہ ہوگی۔‘
نادیہ افگن نے یہ بھی کہا کہ ’ہمارے معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر کسی عورت نے بچہ پیدا نہیں کیا تو وہ نامکمل ہے، ایسا بالکل نہیں ہے، ہمیں اس ذہنیت سے باہر نکلنا ہوگا۔‘
بچے کو گود لینے سے متعلق اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی ایسا نہیں سوچا کہ وہ کسی اور کے بچے کو گود لے سکتی ہیں۔
نادیہ افگن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے بچے کو گود لینے کے بارے میں نہیں سوچا، میں اگر ایک بچے کو اپنے گھر لے کر آؤں گی تو وہ میری ذمہ داری ہوگی، مجھے اسے پڑھانا ہے اور اپنا پورا وقت بھی دینا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں بچے کو گود لینے کا رسک اور ٓذمہ داری نہیں لے سکتی، اس لیے نہیں کہ میں ایسا نہیں کرسکتی، بلکہ میرے ذہن میں کچھ سوالات تھے جس کی وجہ سے میں یہ فیصلہ نہیں لے سکی، کیا میں اسے ماں جیسا پیار دے سکوں گی، کیا میرا خاندان اس بچے اور دیگر بچوں میں فرق نہیں کریں گے، میں جوابدہ نہیں ہونا چاہتی کہ میں نے اس بچے کے حقوق پورے نہیں کیے۔‘
نادیہ افگن نے صحافی ملیحہ رحمٰن کے یوٹیوب چینل میں بھی اسی حوالے سے گفتگو کی۔
’میری جسامت پر تنقید اور بددعائیں تک دی گئیں‘
اسی پروگرام میں اداکارہ یمنیٰ زیدی کو اوور ریٹڈ اداکارہ کہنے کے بعد حال ہی میں سوشل میڈیا ٹرولنگ کے حوالے سے نادیہ افگن نے کہا کہ ’اس سے پہلے میں کبھی بھی میں سوشل میڈیا ٹرولنگ یا کسی اسکینڈل کا نشانہ نہیں بنی، میں بہت سیدھی بات کرتی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے بعض اوقات ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگوں کو بُری بات بھی لگتی ہے، لیکن زندگی میں کبھی بھی کسی نے مجھ سے بدتمیزی یا گالی نہیں کی تھی، بُرے الفاظ استعمال کرنا، بددعائیں دینا، گندی زبان استعمال کرنا، ان چیزوں کا سامنا کرنے کے لیے میں تیار نہیں تھی۔‘
اداکارہ نے کہا کہ ’25 سال ڈراموں میں کام کرنے اور لوگوں کا پیار سمیٹنے کے بعد اچانک سے کچھ لوگوں کی طرف سے اپنے بارے فضول باتیں سننا، اپنی عمر، چہرے کا رنگ، جسامت کے بارے میں بُری بُری باتیں سن کر مجھے بہت بُرا لگا۔‘
نادیہ افگن نے کہا کہ لوگوں کی تنقید پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، اس کے بجائے انہوں نے کمنٹ سیکشن بند کرکے سوشل میڈیا سے کچھ وقت کے لیے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
نادیہ افگن نے اپنے مداحوں سے درخواست کی اگر انہیں کسی اداکارہ کی بات بُری لگتی ہے تو تہذیب کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔
نادیہ افگن نے یمنیٰ زیدی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اس وقت مجھے جو ٹھیک لگا وہ میں کہہ دیا، میں جھوٹ نہیں بول سکتی، اس وقت میں نے دوسری اداکاروں کی تعریف بھی کی تھی لیکن میرا صرف ایک کلپ اٹھا کر وائرل کردیا گیا، مجھ سے جس اداکارہ کے بارے میں پوچھا گیا میں نے اس کا جواب دیا۔‘
نادیہ افگن نے کہا کہ ’اگر مجھ پر بھی کوئی تنقید کرے گا تو مجھے بُرا نہیں لگے گا، میں نے مداحوں کا دل دکھانے کے لیے وہ بات نہیں کی تھی اور نہ ہی میں نے اتنے بُرے طریقے بولا تھا، لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ جس دنیا میں ہم رہتے ہیں وہاں اچھی اور بُری چیزیں دونوں ہوتی ہیں۔‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اداکارہ نادیہ افگن نے کہا کہ وہ ایک سال میں مشکل سے دو ڈرامے کرتی ہیں، ’میں بہت سارے پروڈکشن ہاؤسز کے ساتھ کام نہیں کرتی، چونکہ میں ہمیشہ سیدھی بات کرتی ہوں اس لیے بہت سارے پروڈکشن ہاؤسز میرے ساتھ بھی کام نہیں کرنا چاہتے۔‘
یاد رہے کہ جون 2023 کو نادیہ افگن نے ایک پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یمنیٰ زیدی اوور ریٹڈ (جسے ضرورت سے زیادہ پذیرائی مل گئی ہو) اداکارہ ہیں۔‘
نادیہ افگن کے اس تبصرے پر انہیں سوشل میڈیا پر کئی بار ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا، یمنیٰ زیدی کے مداحوں کی جانب سے ان پر سخت تنقید کی گئی یہی نہیں بلکہ پاکستان کی سینئر اداکاروں نے بھی نادیہ افگن کے تبصرے پر ردعمل دیا جن میں بشری انصاری اور نادیہ جمیل بھی شامل ہیں۔