پاکستان

آزاد کشمیر سے غیر قانونی تارکین وطن کا پہلا گروپ افغانستان واپسی کیلئے تیار

ستمبر کے وسط تک وطن واپس جانے والوں کی کل تعداد ایک لاکھ 93 ہزار 378 ہوگئی جن میں 54ہزار 599 مرد، 42ہزار 164 خواتین، 9ہزار 615 بچے شامل ہیں۔
|

غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ آزاد جموں و کشمیر سے غیر قانونی افغان تارکین وطن کا پہلا گروپ بھی طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے افغانستان واپس جانے کے لیے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر سے تقریباً 245 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم کے راستے ملک بدر کیا جانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے مظفرآباد اور کوٹلی کے علاقوں سے مرد، خواتین اور بچوں پر مشتمل 24 افراد کا پہلا قافلہ خیبر پختونخوا پہنچا۔

ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ آزاد جموں کشمیر سے طورخم کے راستے یہ پہلی وطن واپسی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اور گلگت بلتستان سے طورخم کے راستے غیر قانونی تارکین وطن کی منتقلی ایک دن کے لیے روک دی گئی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ چھوٹے جرائم میں قید 15 غیر دستاویزی افغان قیدیوں کو بھی افغانستان بھیج دیا گیا، بدھ کو واپس بھیجے گئے 17 غیر ملکیوں سمیت مجموعی طور پر 288 تارکین وطن کو پنجاب سے طورخم کے راستے ڈی پورٹ کیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ بدھ کے روز 4ہزار 119 غیر قانونی تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجا گیا جن میں جن میں ایک ہزار236 مرد، ایک ہزار184 خواتین، ایک ہزار 650 بچے اور 49 قیدی شامل تھے۔

اس کے ساتھ ہی ستمبر کے وسط تک وطن واپس جانے والوں کی کل تعداد ایک لاکھ 93 ہزار 378 ہوگئی جن میں 54ہزار 599 مرد، 42ہزار 164 خواتین اور 9ہزار 615 بچے شامل ہیں۔

وطن واپسی میں اضافہ اس وقت ہوا جب کہ حکومت نے غیر قانونی طور پر رہ رہنے والے 17 لاکھ افغان شہریوں کو حکم دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں یا پھر نتائج کا سامنا کریں۔

چمن بارڈر سے بھی وطن واپسی کا سلسلہ جاری

دوسری جانب کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں قانونی دستاویزات کے بغیر رہنے والے افغان مہاجرین بھیاقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے تحت رضاکارانہ وطن واپسی کے پروگرام کے ذریعے چمن کے راستے اپنے ملک روانہ ہو رہے تھے۔

کوئٹہ میں موجود یو این ایچ سی آر حکام نے بتایا کہ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اکتوبر میں چمن بارڈر سے ایک ہزار 926 افغان خاندان واپس رانہ کیے گئے جن میں 26ہزار 275 افراد شامل تھے۔

یہ تعداد ایک ماہ قبل واپس جانے والوں کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ ہے، گزشتہ ماہ 6ہزار 666 افراد پر مشتمل 520 افغان خاندان واپس گئے۔

حکام نے واپس آنے جانے والوں کی زیادہ تعداد کی وجہ گرفتاری، ہراساں کیے جانے اور ملک بدری کے خوف کو قرار دیا۔

اس کے علاوہ حکام کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر قیام کی اجازت ہونے کے باوجود بھی کئی رجسٹرڈ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جانے کا انتخاب کر رہے ہیں جب کہ حکومت نے تاحال ان کی وطن واپسی کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

ایران سے ملک بدری میں اضافہ

ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ کہ ایران سے اپنے آبائی ملک واپس جانے والے افغان شہریوں کی تعداد گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے۔

سرحد پر تعینات اعلیٰ اہلکار نے واپس جانے والوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ بڑھتے دباؤ کو قرار دیا۔

سائفر کیس: عمران خان نے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

آئی سی سی ون ڈے کرکٹ رینکنگ میں بابر اعظم اور شاہین آفریدی کی پہلی پوزیشن چھن گئی

فلسطینیوں کے حق میں آواز نہ اٹھانے پر تنقید، عائزہ خان نے خاموشی توڑ دی