دنیا

پاکستان میں قیام امن افغانستان کی ذمہ داری نہیں، ترجمان افغان طالبان

پاکستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کے پیچھے افغانستان کارفرما ہے، ذبیح اللہ مجاہد

افغانستان کے حکمران طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی سرزمین کسی کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے، امارات اسلامیہ پاکستان میں قیام امن کی ذمے دار نہیں اور انہیں اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امارات اسلامیہ اپنی سرزمین کسی کو بھی پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی لیکن پاکستان کی سیکیورٹی کا مسئلہ ان کا اندورونی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ کے آج کے دعوؤں کے حوالے سے ہمارا یہ کہنا ہے کہ امارات اسلامیہ جس طرح افغانستان میں امن اور استحکام چاہتی ہے، بالکل اسی طرح پاکستان میں بھی امن و استحکام کی خواہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امارات اسلامیہ پاکستان میں قیام امن کی ذمہ دار نہیں، ان کو اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے اور اپنی ناکامیوں کے لیے افغانستان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔

افغان طالبان کے ترجمان کی جانب سے ایکس (سابق ٹوئٹر ) پر جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ امارات اسلامیہ کی فتح کے بعد مبینہ طور پر پاکستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کے پیچھے افغانستان کارفرما ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے اور کسی غیر ذمہ دار فریق کے ہاتھ نہیں لگے، اسی طرح اسلحے کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور ہر طرح کے غیرقانونی اقدامات کی روک تھام کی گئی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان ایک برادر اور پڑوسی کی طرح پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستانی فریق کو بھی امارات اسلامیہ کے حسن نیت کا ادراک کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امارات اسلامیہ کے اس عزم پر کسی شک و شبہے کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ ہم کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا کسی کے خلاف اقدامات کرنا نہیں چاہتے۔

واضح رہے کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا، دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں اور پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات افغان حکومت کو فراہم کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عبوری حکومت آنے کے بعد ہمیں قوی امید تھی کہ وہاں دیرپا امن قائم ہوگا، پاکستان مخالف گروہوں خاص طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، انہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نگران وزیراعظم نے کہا تھا کہ لیکن بدقسمتی سے افغان عبوری حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا، خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ گزشتہ 2 برسوں میں 2 ہزار سے زیادہ معصوم پاکستانیوں کی جانیں اس اندوہناک خونریزی کی بھینٹ چڑھ چکیں جس کے ذمہ دار تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد ہیں جو افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر بزدلانہ حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس عرصے میں ہونے والے خودکش حملوں میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے، اس کے علاوہ 64 افغان شہری انسداد دہشت گردی کی مہم کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے۔

نگران وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان تمام حقائق کے باوجود پاکستان نے دنیا بھر میں افغانستان اور افغان عوام کی بھرپور حمایت اور وکالت جاری رکھی، انہیں درپیش مسائل کی جانب سے دنیا کی توجہ مبذول کراتے رہے، افغانستان کو تجارت اور درآمدات کے لیے غیر معمولی مراعات دیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی فراخدلی کی قدر نہیں کی گئی اور افغانستان سے اٹھنے والی پاکستان مخالف دہشت گردی کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔