چترال: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک، 4 شدید زخمی
سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد کے قریب خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں کارروائی کی جہاں فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے ضلع چترال کے علاقے عروسون میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی۔
بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے دوران دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد مارے گئے اور 4 شدید زخمی ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ مذکورہ علاقے کے اطراف کارروائی کی جارہی ہے تاکہ کسی دہشت گرد کی موجودگی کی صورت میں علاقے کو پاک کیا جائے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ شہریوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی کارروائی کو سراہا، جو ملک سے دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جہاں خاص طور پر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں 6 نومبر کو سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹننٹ کرنل سمیت پاک فوج کے 4 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 3 دہشت گرد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 3 نومبر کو خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 3 الگ الگ واقعات میں پاک فوج کے 3 اہلکار شہید جبکہ دو دہشت گرد مارے گئے تھے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر اور جنوبی وزیرستان میں 28 اکتوبر کو دو مختلف واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 3 جوان شہید اور ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا تھا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں ستمبر کے اوائل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 اہلکار شہیدجبکہ 12 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں افغانستان کی سرحد کے قریب قائم فوج کی دو چوکیوں پر حملہ کیا‘۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ افغانستان کے صوبے نورستان اور کنڑ کے علاقوں گواردش، پیتگال، بارغ متل اور بتاش میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیوں کا پہلے ہی سراغ لگایا گیا اور افغانستان کی عبوری حکومت کو بروقت آگاہ کر دیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے حملوں کے خطرے کے باعث سیکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ تھے اور اہلکار بہادری سے لڑے اور دہشت گردوں کے حملے پسپا کر کے بھاری نقصان پہنچایا۔
کارروائی کے بارے میں مزید بتایا گیا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 12 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا اور بڑی تعداد میں دہشت گرد زخمی بھی ہوگئے۔
بعد ازاں 10 ستمبر کو چترال میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 7 دہشت گرد ہلاک اور 6 شدید زخمی ہو گئے تھے۔