پاکستان

فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

فراڈ اور مجرمانہ دھمکی کے کیس میں سابق وزیر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
|

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فراڈ اور مجرمانہ دھمکی کے کیس میں گرفتار سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے فراڈ اور مجرمانہ دھمکی کے کیس میں فواد چوہدری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت میں پیش کیا۔

دوران سماعت فواد چوہدری کی درخواست پر انہیں وکلا سے مشاورت کرنے کا وقت بھی دیا گیا، اس دوران فواد چوہدری کے وکیل قمر عنایت راجا نے فواد چوہدری کو لگائی گئی ہتھکڑی کھلوانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے فواد چوہدری کے ایک ہاتھ کی ہتھکڑی کھولنے کا حکم دے دیا۔

وکلا سے مشاورت کے بعد فواد چوہدری روسٹرم پر آئے اور مؤقف اپنایا کہ تیسری پیشی ہے اور مدعی مقدمہ سامنے نہیں آیا، اگر اسے ڈرایا گیا ہے تو میرے ساتھ پولیس گارڈز ہوں گے، ان سے میرا کوئی تعلق نہیں، گرفتار کرنا ہے تو کر لیں، رقم برآمد کرنی ہے تو پانچ، سات ہزار روپے لے لیں۔

فواد چوہدری نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے گزشتہ حکم نامے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا حکم نامہ پڑھا تھا، اچھا تھا، کیس عدالت کے سامنے ہے اور عدالت اس کا بغور جائزہ لے چکی ہے۔

عدالت نے فواد چوہدری کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، فواد چوہدری

پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے الیکشن میں نواز شریف جیت بھی گئے تو کون مانے گا؟

انہوں نے سوال کیا کہ 50 سالہ سیاست کے بعد بھی نواز شریف اس انداز سے وزیراعظم بن بھی گئے تو کیسے وزیر اعظم ہوں گے؟

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، نواز شریف سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں کردار ادا کریں.

انہوں نے کہا کہ ایوب خان کا دور معاشی لحاظ سے تو اچھا تھا لیکن 1965 کا ایک الیکشن ان کے گلے کا طوق بنا رہا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 4 نومبر کو فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا، رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے ’ڈان نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔

5 نومبر کو سابق وفاقی وزیر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔

پولیس نے ایف آئی آر کا متن پڑھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری نے بطور وفاقی وزیر نوکری کا جھانسہ دے کر 50 لاکھ روپے وصول کیے تھے تاہم فواد چوہدری نے نوکری کا وعدہ پورا نہ کیا، شہری نے جب پیسوں کی واپسی کا تقاضا کیا تو فواد چوہدری نے شہری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

پولیس نے عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

7 نومبر کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کردی تھی۔

خیال رہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری ایسے وقت میں عمل میں آئی تھی جب سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کو گرفتار کیے جانے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

قبل ازیں رواں برس 25 جنوری کو فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے‘۔

تاہم یکم فروری کو فواد چوہدری کو ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔

احتجاج کے بعد فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 سینئر رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔

رہائی کے بعد 24 مئی کو فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑ کر سابق وزیراعظم عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ جیسا کہ میں نے 9 مئی کے واقعات کی واضح الفاظ میں مذمت کی تھی، اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے میں پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔

تاہم جون میں فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا، نگران وزیراعظم

میکسویل نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی، کئی ریکارڈ پاش پاش

اسرائیل سے متعلق تبصروں پر ایوان میں واحد فلسطینی نژاد امریکی قانون ساز کےخلاف تحریک منظور