پاکستان

نگران وزیراعظم کی اسلام آباد کے اسکولوں میں منشیات فروشی کے خاتمے کی ہدایت

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اسلام آباد کے انتظامی مسائل، امن و امان کی صورتحال اور انسداد منشیات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے متعلقہ انتظامیہ کو وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی بڑھانے اور اسکولوں میں اور اس کے آس پاس منشیات فروخت کرنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سینئر سرکاری افسران بشمول نگران وزیر داخلہ نے شرکت کی، جس میں اسلام آباد کے انتظامی مسائل، امن و امان کی صورتحال اور انسداد منشیات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انوار الحق کاکڑ نے اسلام آباد میں ڈولفن سیکیورٹی فورسز کی تشکیل کے علاوہ اسکولوں کی حفاظت کے لیے انتظامیہ کو خصوصی اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔

اجلاس میں تجاوزات، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے شروع کردہ ترقیاتی منصوبوں اور اسلام آباد پولیس کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم نے مختلف علاقوں میں ان گاڑیوں کے شورومز کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جن کی وجہ سے ٹریفک کے مسئلے پیدا ہوتے ہیں اور پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مزید 160 بسیں شہر میں آئیں گی، جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔

نگران وزیر اعظم نے انتظامیہ کو گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے سینٹرل ڈیجیٹل سسٹم قائم کرنے کی بھی ہدایت دی۔

مارگلہ پارک سے متعلق نگران وزیر اعظم نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمینوں بشمول مارگلہ نیشنل پارک پر تجاوزات کے خلاف غیر جانبدارانہ آپریشن کرنے کا حکم دیا۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ای-چالان سسٹم اسلام آباد میں پوری طرح سے لاگو کردیا گیا ہے جو جدید ٹیکنالوجی اور سیف سٹی کیمروں کے استعمال سے جرمانے عائد کرتا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ منشیات فروش، نوجوانوں اور ملک کے مستقبل کو تباہ کرنے کے لیے نکلے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ میں انہوں نے لکھا کہ ’(نگران) وزیر داخلہ سرفراز بگٹی تعلیمی اداروں سے منشیات فروشی کے خاتمے کے (آپریشن) کی نگرانی خود کریں گے‘۔

وزیر اعظم کےدفتر سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ’پیر کو وزیر اعظم سے کینیڈا کی ہائی کمشنر لیسلی اسکینلن نے ملاقات کی اور باہمی مفادات سے متعلق امور پر بات چیت کی۔

ملاقات میں پاکستان اور کینیڈا کے دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں بشمول کینیڈا کے پاکستان میں ترقیاتی پروگرام، 2022 کے سیلاب کے بعد انسانی امداد، اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور پاکستان میں سرمایہ کاری بالخصوص ریکوڈک پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے حکومت کی طرف سے ترجیحی شعبوں میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی، جن میں بالخصوص معیشت کے استحکام، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے بین الاقوامی سرمایہ کاری کی سہولت اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی شامل ہیں۔

ہائی کمشنر نے حکومت کی طرف سے کینیڈا کے افغان ری لوکیشن پروگرام کے لیے دی جانے والی حمایت کو سراہا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے ملک کے لیے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا کے ساتھ علیحدہ ملاقات میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت شہریوں کی بنیادی ہیلتھ کیئر تک رسائی کو یقینی بنائے گی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے فراہم کردہ ایمبولینس اور موبائل ہیلتھ کلینکس دور دراز علاقوں میں رہنے والے افرادکو بھی ان کی دہلیز تک بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔

شاہد خاقان عباسی کی ایم کیو ایم میں شمولیت؟

پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے کس طرح کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے؟

پی پی پی، مسلم لیگ (ن) کی معاشی منصوبوں سے متعلق خود مختار’سپرا باڈی’ کی مخالفت