پاکستان

سب کو برابری کا موقع ملنا چاہیے، ہم رکاوٹ ڈالنے والے نہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

کسی نے توشہ خانہ میں واردات کی ہے، سائفر کے بنیاد پر سازش کی ہے یا 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہے تو اسے عدالتی نظام سے ریلیف لینا چاہیے، خواجہ سعد رفیق

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سب کو برابری کا موقع ملنا چاہیے، ہم رکاوٹ ڈالنے والے نہیں، ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے بلکہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ سب کو الیکشن میں آنا چاہیے، ہم کسی ایسے فعل میں شامل ہیں نہ اس کی حمایت کریں گے۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سب کو انتخاب لڑنا چاہیے، سب کا انتخابی نشان بیلٹ پیپر کے اوپر ہونا چاہیے اور اگر کوئی جیل میں ہے تو عدالت کو اس کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم کسی کو جیل بھیجنے والے نہیں، نہ ہمیں کسی کو پکڑنے یا پکڑوانے کا شوق ہے، ہم نے میدان میں مقابلہ کرنا ہے، ٹوئٹر فیس بک، سوشل میڈیا کا مقابلہ اور ہے گلی کا میدان اور ہے۔

عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سینئر لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کسی کے بھی ہاتھ پاؤں بندھے نہیں ہونے چاہئیں، ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، اگر کسی نے توشہ خانہ میں واردات کی ہے، سائفر کے بنیاد پر ایک سازش کی ہے یا 9 مئی کے واقعات میں کوئی ملوث ہے تو اس کو چاہیے کہ عدالتی نظام سے ریلیف لے۔

افغان پناہ گزینوں اور پاک فوج پر حملوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ حساس سوال ہے ایک طرف قومی سلامتی کے معاملات ہیں، سیکیورٹی فورسز اور شہریوں پر یہ جو حملے ہو رہے ہیں، جب ایجنسیاں پیچھے جاتی ہیں تو اس کا کُھرا ایک مخصوص جگہ سے ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان نے اپنے افغان بہن بھائیوں کی میزبانی کی، اپنا فرض ادا کیا، جو رجسٹرڈ نہیں ان کو کوئی دھکیل نہیں رہا، ریاست پاکستان کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ دہائیوں کی میزبانی کے بعد جب یہ وقت آیا ہے تو کسی کو دھکیلے؟ لیکن ہمارے سیکیورٹی کے مسائل ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جو تشکیلیں ہوتی ہیں اس سے ہمیں بڑا نقصان ہوتا ہے، بڑی تکلیف پہنچتی ہے، ہمارے معصوم لوگوں کا خون بہتا ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جس کی بھی حکومت ہو، افغان حکومت ان سے تعاون کرے، ایک دوسرے کو دھمکانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سعد رفیق نے بتایا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، جس وقت وہ گئے تھے وہ شدید بیمار تھے، 2022 کے آخر تک ان کا علاج ہوتا رہا، سال کے وسط میں ڈاکٹرز نے ان کو سفر کرنے کی اجازت دی، جتنی تکلیف نواز شریف، ان کے خاندان اور پارٹی نے کاٹی ہیں اتنی کسی نے نہیں کاٹی،کیا ہمارے ہاتھ کی لکیر پر لکھا ہے کہ ہم نے ہر وقت سزا کاٹنی ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2002 میں نواز شریف نہیں تھے، ہم نے تب بھی الیکشن لڑا اور اسی طرح 2008 میں 48 گھنٹے پہلے میاں نواز شریف اور شہباز شریف آئے تھے اور پوری رات ہم نے ٹرک پر گزاری تھی اور ٹرک پر کھڑے ہو کر فیصلے کیے تھے، جلوس چل رہا تھا، اس وقت بھی ہم نے کوئی چیخیں نہیں ماریں، 2018 میں ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے گئے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے مل کر سازش کی، عمران خان اس کا بینیفشری تھا، تب بھی ہم نے الیکشن لڑا حالانکہ ہم اس کے نتائج کو نہیں مانتے تھے، نہ ہم نے استعفے دیے نہ ہم نے دھرنے دیے ہاں ہم نے اپنی بات ضرور کی۔

پاکستان استحکام پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے انتخابی اتحاد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ہر حلقے میں کئی امیدوار موجود ہیں تو جہاں تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہے تو اگر کسی کو ضرورت ہوگی تو وہ خود رابطہ کریں گے تو پھر پارٹی قیادت اس پر مشاورت کرے گی۔‘

کانگو وائرس کی خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومتِ بلوچستان نے ریڈ الرٹ جاری کردیا

موسمیاتی بحران کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع، ترقی کے ثمرات برباد

ورلڈ کپ: بھارت سے بدترین شکست کے بعد سری لنکا نے کرکٹ بورڈ کو فارغ کردیا