18 ارب ڈالر نقصان کے بعد حکومت کا اسٹیل ملز پر واجبات کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ
حکومت نے 8 سال کی بندش کے دوران 18 ارب ڈالرز کے نقصان کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کو نجکاری کی فہرست سے نکال کر اس کی منیجمنٹ کنسلٹنگ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (پی آئی ایم) کو سونپ دی تاکہ وہ اس کی قانونی، مالیاتی اور انسانی وسائل سے متعلق ذمہ داریوں، واجبات کے ساتھ اس کے بنیادی اور غیر بنیادی اثاثوں کا ازسر نو جائزہ لے سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس (انتظامی کنسلٹنگ) کا مقصد ہاؤسنگ سوسائٹیز، کنٹریکٹ پر مبنی معاہدے، قانونی معاملات، انسانی وسائل، اثاثوں اور انوینٹری سمیت پی ایس ایمز کے دیگر آپریشنز کا جائزہ لینا اور رپورٹ کرنا ہے۔
ٹرمز آف ریفرنس ( ٹی او آرز) کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کے ماتحت ادارے پاکستان اسٹیل ملز کو کم سے کم 7 اہم شعبوں کا احاطہ کرنا ہوگا جس میں اثاثے، واجبات، قانونی اور مالی مسائل شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس کے مرکزی پلانٹ کو ہیٹ موڈ پر رکھنے کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز جون 2015 میں بند کر دی تھی، گزشتہ ماہ اسے نگران حکومت نے نجکاری فہرست سے نکال دیا تھا، ایک اندازے کے مطابق جون 2015 میں اسٹیل مل کی بندش کے بعد سے پاکستان کو اسٹیل کی مصنوعات کی درآمدات کی وجہ سے 18 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، جو پہلے اسٹیل ملز میں تیار کی جاتی تھی۔
ویسے پی آئی ایم کا دعوی ہے کہ وہ بہت سے شعبوں میں کنسلٹنگ کی سروسز فراہم کرتے ہیں، مگر یہ اس کا پہلا اسائنمنٹ ہوگا جہاں اسٹیل ملز جیسے بڑی نوعیت کے ادارے کا 360 ڈگری جائزہ پیش کیا جائے گا، ایک اعلیٰ سرکاری افسر کا کہنا تھا کہ وزارت صنعت و پیداوار کے اعلی عہدیداران فوری کراچی روانہ ہوں گے تاکہ مسائل کی نشاندہی کر کے ان پر بات کی جاسکے کیونکہ رپورٹ کے مطابق پی آئی ایم کو ’کم وقت میں بہت بڑا کام‘ سونپا گیا ہے۔
مثال کے طور پر پاکستان اسٹیل ملز کی جائیدادوں بشمول اسٹیل ٹاؤن اور گلشن حدید سمیت گھروں کی کُل تعداد کی فہرست بنانا، ان کے سائز کی درجہ بندی کرنا، ان میں رہائشیوں کی بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر یوٹیلیٹی کا استعمال اور ان کے واجبات اور اخراجات کا وسیع طور پر جائزہ لینا شامل ہے۔
اس کے علاوہ ٹی اوآرز میں پاکستان اسٹیل ملز کے اثاثوں، آلات کی تفصیل، انفرااسٹرکچر کی معلومات سمیت تمام اثاثوں کے ساتھ موجودہ سطح اور سامان کی اقسام ، اسٹاک میں موجود سپلائز اور مصنوعات کی تعداد اور اقسام سمیت انوینٹری منیجمنٹ کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔
سب سے بڑھ کر فنانشل اسٹیٹمنٹ کا تجزیہ ادارے کی مالی صحت اور کارکردگی کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال مئی میں حتمی شکل دی گئی تازہ ترین مالیاتی اسٹیٹمنٹ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز نے 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال 22-2021 میں بعد از ٹیکس تقریباً 7.45 ارب روپے کا خالص منافع کمایا، اس حقیقت کے باوجود کے اس کا 206 ارب کا مجموعی نقصان اس کے 195.5 ارب روپے کے اثاثوں سے زائد ہے۔
پاکستان اسٹیل ملز کے کل اثاثوں کی مالیت 838.66 ارب روپے ہے، جس میں 751 ارب روپے مالیت کی جائیداد شامل ہے جبکہ 17 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی، ہزاروں گھر، کئی ہسپتال، تعلیمی سہولیات وغیرہ، پلانٹ اور مشینری اور 71 ارب روپے کی جائیدادوں میں کی گئی سرمایہ کاری کے علاوہ دیگر اسٹاک وغیرہ شامل ہیں۔