بھارت: اسموگ سے متاثرہ نئی دہلی میں اسکولوں کی بندش میں 10 نومبر تک توسیع
اسموگ سے متاثرہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں حکام نے ہنگامی طور پر اسکول کی بندش میں ایک ہفتے کی توسیع کر دی جب کہ میگا سٹی میں آلودگی کی کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہر موسم خزاں میں نئی دہلی شدید دھند کی لپیٹ میں آجاتا ہے جس کی وجہ بنیادی طور پر پڑوسی زرعی ریاستوں میں کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات جلائے جانے کو قرار دیا جاتا ہے۔
شہر کو باقاعدگی سے کرہ ارض پر سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا جاتا ہے، اس کی سالانہ اسموگ ہر سال لاکھوں لوگوں کی قبل از وقت اموات کی ذمہ دار ہے۔
دہلی کی ریاست کے وزیر تعلیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ آلودگی کی سطح بلند رہنے کے باعث دہلی میں پرائمری اسکول 10 نومبر تک بند رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ثانوی اسکولوں کو آن لائن کلاسز میں شفٹ ہونے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔
مانیٹرنگ فرم آئی کیو کے مطابق 3 کروڑ آبادی پر مشتمل بھارتی دارالحکومت اتوار کو ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا۔
ریاست دہلی سالانہ تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرتی ہے اور آلودگی میں شدت کے پیش نظر کچھ گاڑیوں کی سڑکوں پر روانی کو روکنے کا حکم دیتی ہے۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتیں جان بوجھ کر صحت عامہ کے بحران کا ذریعہ بننے والے زرعی شعبے کو نظر انداز کرتی ہیں۔
پڑوسی ریاستوں میں کسان اتحاد ایک طاقتور انتخابی لابی ہے، منتخب لیڈرز طویل عرصے سے کسانوں پر سخت جرمانے اور دیگر تعزیری اقدامات عائد کرنے کے مطالبات کی مزاحمت کرتے ہیں۔
پیر کو نئی دہلی سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ کی میزبانی کرے گا۔
لیکن دونوں ٹیموں نے اسموگ کے باعث صحت کو لاحق خطرات کے پیش نظر حالیہ دنوں میں اپنے طے شدہ پری میچ ٹریننگ سیشن منسوخ کر دیے جب کہ شدید اسموگ مزید کئی ہفتوں تک برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔
آئی کیو ایئر کے مطابق سب سے زیادہ خطرناک پی ایم 2.5 ذرات جو اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ خون میں داخل ہو سکتے ہیں، ان کی سطح اتوار کو 570 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک جاپہنچی جو کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ روزانہ کی زیادہ سے زیادہ حد سے 40 گنا زیادہ ہے۔
2020 میں لینسیٹ کی اسٹڈی نے گزشتہ سال کے دوران بھارت میں فضائی آلودگی کو 16 لاکھ 70 ہزار اموات کی وجہ قرار دیا تھا جس میں تقریباً 17 ہزار 500 اموات دارالحکومت میں ہوئیں۔