پاکستان

دستاویزات کے بغیر مقیم افغان شہریوں کی واپسی میں تیزی کیلئے مزید مراکز قائم کردیے ہیں، حکام

نگران حکومت نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیم اور مغربی سفارتخانوں کی جانب سے 4 لاکھ میں سے ایک لاکھ افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے منصوبے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ ملک میں دستاویزات کے بغیر مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے عمل میں تیزی کے لیے مزید سرحدی مراکز قائم کر دیے گئے ہیں جبکہ پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کے منصوبے پر نظرثانی کی درخواستیں نظر انداز کردی گئی ہیں۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر عبدالناصر نے کہا کہ ’طورخم کے شمال مغربی سرحد کراسنگ میں، جہاں سے بیشتر مہاجرین افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، سہولیات تین گنا بڑھا دی گئی ہیں تاکہ واپس جانے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ضروریات پوری کی جاسکیں‘۔

سرحد پر گزرگاہ کے بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب سب کچھ معمول پر ہے کیونکہ اب واپس جانے والوں کو گھنٹوں تک قطار میں انتظار کرنے کی ضرورت نہیں‘، جہاں بدھ کو غیرقانونی افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کے حوالے سے دی گئی تاریخ گزرنے کے بعد ہزاروں لوگ جمع ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان پہنچنے والے لوگوں نے پاکستان چھوڑتے وقت پیش آنے والے مسائل اور اپنے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کی شکایت کی۔

چمن میں 22 سال تک مقیم رہنے والے 55 سالہ ریٹیل کے تاجر محمد اسمٰعیل رفیع کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کی سرحد پر تین دن گزارے، ہماری صورت حال بہت خراب تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ ہم اپنے وطن واپس آگئے ہیں‘، اپنے خاندان کے 16 افراد اور سازو سامان کے ساتھ انہیں پاکستان میں اپنا گھر چھوڑ کر سرحد کی دوسری طرف عارضی خیمہ گاؤں تک پہنچنے میں 6 دن لگے۔

محمد رفیع نے پاکستانی افسران پر اپنے وطن واپسی کے عمل کے لیے رشوت لینے کا الزام عائد کیا، انہوں نے ہلمند میں اپنے آبائی گھر جانے سے قبل قندھار میں ایک گھر عارضی طور پر کرائے پر لے لیا ہے۔

اچانک آمد

دریں اثنا، نگران حکومت نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیم اور مغربی سفارتخانوں کی جانب سے 4 لاکھ میں سے ایک لاکھ افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے منصوبے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔

افغانستان کے حکمران طالبان نے بڑی تعداد میں آنے والے لوگوں کے معاملات سے نمٹنے کے لیے عارضی ٹرانزٹ کیمپ قائم کیے ہیں جہاں کھانے پینے اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ناروے پناہ گزین کونسل، ڈینش پناہ گزین کونسل اور بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی نے مشترکہ بیان میں لوٹنے والوں میں مایوس کن اور افراتفری کی صورتحال رپورٹ کی۔

عبدالناصر خان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے تاریخ کے اعلان کے بعد سے ایک لاکھ 47 ہزار 949 افراد میں سے جمعرات کو 19 ہزار 744 لوگوں نے سرحد پار کی، 35 ہزار سے زائد غیر دستاویزی افغان شہری چمن سرحد کے ذریعے واپس لوٹ چکے ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ صحت یا دیگر مسائل کی وجہ سے ملک نہ چھوڑنے والوں کے لیے ملک بدری کے عمل میں تاخیر کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد نے افغان خواتین اور بچوں کے لیے بائیومیٹرک کی ضرورت آسان کر دی ہے تاکہ انہیں سرحد پر گھنٹوں جاری رہنے والے طویل عمل سے بچایا جا سکے۔

'سب کو الیکشن کا چاند مبارک ہو'

بعض حالات میں طلاق لینا غلط بات نہیں لیکن اب عدم برداشت کی وجہ سے شادیاں ٹوٹ رہی ہیں، رباب ہاشم

میتھی کے اسپراؤٹس کھانا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟