پاکستان

صدرمملکت، چیف الیکشن کمشنر کا 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات پر اتفاق

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں چیف الیکشن کمشنر نے اٹارنی جنرل اور اراکین کے ہمراہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی، ایوان صدر

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جہاں 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات پر اتفاق کیا گیا۔

ایوان صدر اسلام آباد میں میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے وفد کے ہمراہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی، اس سے قبل اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی صدر سے ملاقات کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے آج کے حکم پر چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان راجا نے اٹارنی جنرل برائے پاکستان منصور عثمان اعوان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چار اراکین کے ہمراہ ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ملاقات میں ملک میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور صدرمملکت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں اور انتخابات کے حوالے سے کی گئی پیش رفت کو سنا‘۔

ایوان صدر نے بتایا کہ ’ تفصیلی بحث کے بعد اجلاس میں متفقہ طور پر ملک میں عام انتخابات 8 فروری 2024 کو کرانے پر اتفاق کیا گیا ہے’۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا کی سربرہای میں اراکین کمیشن نے صدر پاکستان سے ایوان صدر میں انتخابات کی تاریخ کے سلسلے میں ملاقات کی‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’متفقہ طورپر یہ فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن مورخہ 8 فروری جمعرات کو منعقد ہوں گے‘۔

اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کو عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے خط لکھا تھا اور 11 فروری کو عام انتخابات کی تجویز دی تھی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط میں انہوں نے کہا تھا کہ میں آپ کی توجہ آج سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے حکم کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آج صدر مملکت سے ملاقات کرے اور ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے اٹارنی جنرل اس ملاقات کا انتظام کرے اور صدرمملکت کو عدالت کا 23 اکتوبر 2023 اور آج کا حکم نامہ پہنچائے اور تعاون کے لیے دستیاب ہو۔

عدالت نے کہا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ عام انتخابات کے لیے ایک تاریخ دی جائے گی اور عدالت کو کل (3 نومبر) آگاہ کردیا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے خط میں صدر مملکت سے کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن مشاورت کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے 11 فروری 2024 کی تاریخ تجویز کرتا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ملک میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کے لیے صدر مملکت سے مشاورت کی ہدایت کی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا تھا کہ 11 فروری کو الیکشن کرا دیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت کو بتایا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل 29 جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد 11 فروری کو انتخابات ہوں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا صدر کو جواب بظاہر آئین کے خلاف ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی خط و کتابت میں نہیں جائے گی، فاروق نائیک نے کہا کہ صدر کا کام تھا تاریخ دیتے، الیکشن کمیشن شیڈیول جاری کرتا، انتخابات 90 دن میں کرانے کیلئے تاریخ دینے کی ذمہ داری صدر کی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ابھی تک تو 90 دن گزرے ہی نہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مناسب ہوگا پہلے الیکشن کمیشن کا مؤقف سن لیں، صدر الیکشن کمیشن کی مشاورت کے بغیر کیسے تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، کیا مشترکہ مفادات کونسل میں پیپلزپارٹی نے حلقہ بندی کی مخالفت کی تھی؟

فاروق نائیک نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے حلقہ بندی اور مردم شماری کی مخالفت نہیں کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی سمیت تمام لوگ انتخابات میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عام انتخابات 11 فروری ہوں گے، عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو تنبیہ کی کہ سوچ سمجھ کر جواب دیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندی کے بعد 54 دن کا شیڈول ہوتا ہے، 3 سے 5 دن حتمی فہرستوں میں لگیں گے، 5 دسمبر کو حتمی فہرستیں مکمل ہو جائیں گی، 5 دسمبر سے 54 دن گننیں تو 29 جنوری بنتی ہے، انتخابات میں عوام کی آسانی کے لیے اتوار ڈھونڈ رہے تھے،4 فروی کو پہلا اتوار بنتا ہے جب کہ دوسرا اتوار 11 فروری کر بنتا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا کہ 11 فروری والے اتوار کو الیکشن کروائے جائیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئینی خلاف ورزی پر جس کے خلاف کارروائی کرنی ہے اس کے فورمز موجود ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کرائیں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تو صدر سے مشاورت نہ کر کے آئین کو دوبارہ تحریر کر لیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت آن بورڑ ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صدر مملکت کو آن بورڑ لینے کے پابند نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے تاریخ دینے سے قبل صدر سے مشاورت نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ صدر بھی پاکستانی ہیں اور الیکشن کمیشن بھی پاکستانی ہے، الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت کرنے پر کیوں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ آپ کو نہ بھی بلائیں پھر بھی آپ ان کا دروازہ کھٹکھٹا دیں، چیف جسٹس نے آج ہی صدر مملکت سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اٹارنی جنرل مشاورت میں آن بورڈ رہیں۔

یاد رہے کہ 21 ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023کو شائع کر دی جائے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا تھا کہ اس کے بعد 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کی تاریخ کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اس وقت کے صدر عابد شاہد زبیری نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر درخواست میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانےکا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا فیصلہ بھی چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلےکی روشنی میں جاری نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں خیبرپختونخوا (کے پی) اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلیٰ شریک تھے اور اس طرح مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی۔

ایروبک ورزش مرد حضرات کی تولیدی صحت بہتر بنانے میں مددگار

اسرائیلی آبادکاروں کے حملے غزہ جنگ میں لگی آگ کو ہوا دے رہے ہیں

ورلڈ کپ 2023 میں سری لنکا 55 رنز پر ڈھیر، بھارت کی لگاتار ساتویں فتح