اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 26.9 فیصد رہی، ادارہ شماریات
وفاقی ادارہ شماریات نے اپنے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی) کے مطابق اکتوبر میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح بڑھ کر 26.89 فیصد پر آگئی ہے۔
اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر سی پی آئی اکتوبر میں 1.08 اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد پر دیہی اور شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح بالترتیب 1.01 فیصد اور 1.07 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
یہ اعداد وشمار وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اکتوبر کے لیے جاری ماہانہ اپڈیٹ اور آؤٹ لک کے برعکس ہے، جس میں ممکنہ طور پر اکتوبر میں مہنگائی کی شرح میں کمی ظاہر کی گئی تھی۔
نگران حکومت نے اکتوبر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور قیمتوں پر کنٹرول کا طریقہ کار کا اعلان کرکے کسی حد تک شہریوں کو آسانی فراہم کی ہے جہاں نگران وزیراعظم نے مہنگائی محدود کرنے کا اعادہ کیا تھا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے کہا کہ ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح گزشتہ تین ماہ کے تناسب 2.4 فیصد کے مقابلے میں کم 1.08 فیصد پر آگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی ہے کہ مالی سال کے دوسرے حصے میں اگر کوئی غیرمتوقع حالات پیش نہیں آئے تو مہنگائی میں کمی آئے گی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی بنیادی وجہ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہونے والی اشیا درج ذیل ہیں:
شہری علاقے
اشیائے خورونوش: پیاز (38.71 فیصد)، تازہ سبزیاں (17.74 فیصد)، تازہ پھل (6.49 فیصد)، انڈے (6.05 فیصد)، آلو (3.72 فیصد) اور مچھلی (3.00 فیصد)
دیگر اشیا: بجلی کی قیمتیں (8.29 فیصد)، شادی ہالوں کے چارجز (5.43 فیصد)، لیکویفائیڈ ہائیڈرو کاربنز (3.87 فیصد)، ادویات (3.72 فیصد)
دیہی علاقے
اشیائے خورو نوش: پیاز (33.96 فیصد)، تازہ سبزیاں (21.76 فیصد)، پھلیاں (5.14 فیصد)، آلو (4.23 فیصد)، مصالحہ جات (3.65 فیصد)، تازہ مچھلی (3.40 فیصد) اور مٹھائی (3.37 فیصد)
دیگر اشیا: بجلی کی قیمتیں (8.29 فیصد)، ڈاکٹروں کی فیسیں (4.37 فیصد)، جوتے (3.69 فیصد)، میڈیکل ٹیسٹس (3.39)، ادویات (3.00 فیصد) اور فرنیچر (3.00 فیصد)
ماہانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی فہرست
- ٹھوس اشیائے خورونوش: 33.02 فیصد
- ٹرانسپورٹ: 31.33 فیصد
- تمباکو اور الکوحل: 84.62 فیصد
- ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹلز: 33.6
- فرنیچر اور گھریلو اشیا: 37.14 فیصد
- ثقافتی اشیا: 56.34 فیصد
- دیگر اشیا اور خدمات: 35.23 فیصد
- کپڑے اور جوتے: 20.64 فیصد
- صحت: 25.19 فیصد
- ہاؤسنگ اینڈ یوٹیلٹیز: 20.50 فیصد
- تعلیم: 12.82 فیصد
- مواصلات: 7.37 فیصد