پاکستان

کراچی: بیوہ خاتون نے دو بچیوں کو زہر دے کر خودکشی کرلی

نور جہاں قادر نگر میں کرائے کے ایک چھوٹے سےگھر میں اپنے دو جسمانی طور پر معذور بھائیوں کے ساتھ رہتی تھی جو شہر میں رکشہ چلاتے ہیں۔
|

کراچی کے مضافاتی علاقے گھگر پھاٹک کے قریب مبینہ طور پر بیوہ خاتون نے دو بچیوں کو زہر دینے کے بعد خودکشی کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک عورت اور دو کمسن بچیوں کی لاشوں کو اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود میں واقع علاقے قادر نگر سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ بات سامنے آرہی ہے کہ تینوں نے کوئی زہریلی چیز کھائی ہے۔

علاقے کے ایس ایچ او سلیم رند نے بتایا کہ ڈاکٹر نے دو سالہ ثنا اسلم کو ہسپتال پہنچنے پر مردہ قرار دیا، بعد میں اس کی 30 سالہ ماں، جس کی شناخت نور جہاں کے نام سے ہوئی، دوران علاج انتقال کر گئی، ان کا کہنا تھا کہ چھ سالہ حنا ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نور جہاں قادر نگر میں کرائے کے ایک چھوٹے سےگھر میں اپنے دو جسمانی طور پر معذور بھائیوں کے ساتھ رہتی تھی جو شہر میں رکشہ چلاتے ہیں۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس نے جائے وقوع سے ملنے والے چائے کے کپ بھی تحقیقات کے لیے تحویل میں لے لیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ بچیوں کی چیخوں کی آواز سن کر وہ گھر کی طرف دوڑے جہاں انہوں نے نور جہاں کو بیٹیوں سمیت بے ہوش پایا۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ جب ان کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا تب متاثرین بولنے کی حالت میں نہیں تھے۔

ان کا خیال تھا کہ بیوہ عورت نے بچیوں کو زہر دے کر خودکشی کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ گھر میں کیا ہوا تھا۔

کورنگی میں جنسی زیادتی کے بعد نوجوان لڑکی قتل

پولیس کا کہنا تھا کہ’کراچی کے علاقے کورنگی میں گھر سے بچی کی تشدد زدہ لاش بر آمد ہوئی اور پوسٹ مارٹم میں یہ بات سامنے آئی کہ قتل سے پہلے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی’۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ 13 سالہ بچی کی لاش کورنگی ڈھائی نمبر سیکٹر 34/2 میں واقع گھر سے برآمد ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ بچی کے چہرے پر تشدد کے واضح نشان موجود تھے۔

لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کردیا گیا۔

پولیس سرجن سمعیہ سید کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ عصمت دری اور جسمانی تشدد کی نشاندہی ہوئی، تاہم ڈاکٹرز نے کیمیکل معائنے کی رپورٹ آنے تک موت کی اصل وجہ بتانے سے اجتناب کیا۔

کورنگی کے ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بچی کے گھر والوں نے بتایا کہ بچی کئی دنوں سے بیمار تھی، اس کا سینہ اور جگر متاثر تھا، اہل خانہ کا یہ بھی ماننا تھا کہ بچی کسی غیر مرئی مخلوق کے زیر اثر تھی، وہ اس کا روحانی علاج بھی کروا رہے تھے۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اس کیس کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔

جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

فیض آباد دھرنے کے دوران میڈیا پر شدید دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا سپریم کورٹ میں جواب جمع

بھارت: اپوزیشن کا مودی حکومت پر قانون سازوں کے آئی فون ہیک کرنے کی کوشش کا الزام