پاکستان

وڈھ کی کشیدہ صورتحال، حریف گروہ اسلام آباد میں سراپا احتجاج

مینگل قبیلے کے 2 مخالف گروہ اسلام آباد پہنچ گئے، دونوں نے ایک دوسرے پر ڈیتھ اسکواڈ چلانے اور سرکاری سرپرستی حاصل ہونے کا الزام عائد کیا۔

بلوچستان کے علاقے وڈھ میں کئی ماہ جھڑپیں جاری رہنے کے بعد مینگل قبیلے کے 2 مخالف گروہ اسلام آباد پہنچ گئے اور ایک دوسرے پر ڈیتھ اسکواڈ چلانے اور سرکاری سرپرستی حاصل ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا جبکہ حریف گروہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کی۔

پارٹی نے نیشنل پریس کلب پر دھرنا کیمپ لگانے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اسلام آباد انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر کی حمایت ایک غلط پالیسی ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوئی، انہوں نے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی پر ڈیرہ بگٹی میں نجی ملیشیا ’امن لشکر‘ چلانے کا الزام بھی عائد کیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان مسلح گروہوں کو نہ صرف ریاست کی جانب سے سپورٹ کیا جا رہا ہے بلکہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں، ادیبوں، شعرا اور مزدوروں کو ختم کرنے کے لیے انہیں کھلی چھوٹ دی جارہی ہے۔

وڈھ میں ’سنگین‘ امن و امان کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے حریف شفیق مینگل پر ان کے گروپ ’جھالاوان عوامی پینل‘ کے ذریعے خضدار میں خونریزی کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو اپنے رہنما کے انتخاب کا حق ہے۔

علاوہ ازیں سربراہ بی این پی-مینگل نے کہا کہ ’لاپتا افراد‘ کے معاملے کو ریاست کو حل کرنا ہوگا، کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس سے لاپتا افراد کے معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہیں، لاپتا افراد کے کمیشن کی فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ عام کی جائے۔

دھرنے میں بی این پی-مینگل کے قانون سازوں، وکلا، سول سوسائٹی کے ارکان اور لاپتا افراد کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی کیمپ کا دورہ کیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے پریس کلب کے باہر احتجاج کی اجازت نہ دینے پر اسلام آباد انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ایک روز پہلے پولیس نے فلسطین کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور اب ایک سیاسی جماعت کو پریس کلب پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داوڑ نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ یہ آئندہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ سابق وزرائے اعظم عمران خان اور شہباز شریف کے سامنے کئی بار اٹھایا گیا لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ان کا ڈومین نہیں ہے۔

بعد ازاں جھالاوان عوامی پینل کے مرکزی رہنما میر ندیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے حریف گروہ پر بھارتی اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کیا۔

میر ندیم الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ بلوچ قوم پرست رہنما بلوچستان کے لوگوں کا پیسہ بٹور رہے ہیں، وہ پورے صوبے اور خاص طور پر خضدار میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی این پی-مینگل کے وڈھ کے لوگوں پر حملہ کرنے کی واحد وجہ شفیق مینگل کے ہاتھوں سیاسی شکست کا خوف ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے سردار اور قبائلی سردار طاقت اور دہشت گردی کے ذریعے اپنے غیرقانونی اقتدار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، گھریلو صارفین کیلئے 194 فیصد تک مہنگی

پاکستان دشمنی میں بھارتی پروڈیوسرز کا نفرت اور پروپیگنڈے کا کاروبار

امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر کا قتل، کمیونٹی صدمے کا شکار