امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر کا قتل، کمیونٹی صدمے کا شکار
ایسو سی ایشن آف پاکستانی فزیشنز ان نارتھ امریکا (اے پی پی این اے) نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ٹیکساس میں پاکستانی ماہر اطفال کے بظاہر نفرت انگیز قتل کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے تمام پہلوؤں پر غور کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد ڈاکٹر طلعت جہاں خان کو ہفتے کو ٹیکساس کے شہر کونرو میں ان کے اپارٹمنٹ کمپلیکس میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا، حملہ آور 24 سالہ مائلز جوزف فریڈرک حملے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ایسو سی ایشن آف پاکستانی فزیشنز ان نارتھ امریکا کے صدر ڈاکٹر ارشد ریحان نے کہا کہ ہم اس بہیمانہ قتل پر سخت صدمے کا شکار ہیں، اے پی پی این اے اہم شخصیت سے محروم ہوگئی ہے۔
اے پی پی این اے کی جانب سے سوگوار خاندان سے ’دل تعزیت‘ کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ارشد ریحان نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے وکیل کو مقامی حکام سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ہے، وہ اس کیس کی مکمل پیروی کریں گے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے اے پی پی این اے کے رکن ڈاکٹر راؤ کامران علی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا خطے میں رہنے والے مسلمان اور پاکستانی برادری پریشان ہیں تو انہوں نے کہا جی بہت، اگر اس قتل کا محرک واضح نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر مسلمان یا پاکستانی ممکنہ خطرے کا شکار ہے۔
وحشیانہ حملے کے پیچھے محرکات اب تک واضح نہیں ہیں، حکام کو حملہ آور اور مقتولہ کے درمیان ماضی کا کوئی تعلق نہیں ملا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ کونرو کمیونٹی اب تک صدمے سے گزر رہی ہے اور اس نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹیکساس چلڈرن پیڈیاٹرکس کے ساتھ کام کرنے والی ڈاکٹر طلعت جہاں خان کے پسماندگان میں ایک 14 سالہ بیٹی اور ایک 23 سالہ بیٹا ہے۔
غزہ میں اسرائیل-فلسطینی تنازع کی وجہ سے پورے امریکا میں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں ایک 6 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کو شکاگو میں “مسلمان ہونے کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا، بچے پر 26 بار چاقو کے وار کیے گئے تھے، بچے کی ماں اس کے جنازے میں نہیں جا سکی کیونکہ اس پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔