میرے ساتھ ’چلے‘ کے دوران اچھا سلوک کیا گیا، شیخ رشید

انہوں نے مجھے ایک نئے شیخ رشید میں تبدیل کر دیا ہے، یہاں تک کہ تہجد کے لیے بھی مجھے گرم پانی دیا جاتا تھا، سابق وفاقی وزیر

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے گرفتاری کی صورت میں بھی آئندہ عام انتخابات میں جیل سے حصہ لینے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’چلے‘ کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’چلہ نے مجھے ایک نیا شیخ رشید بنایا ہے، انہوں نے میرے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی، یہاں تک کہ تہجد کے لیے بھی مجھے گرم پانی دیا جاتا تھا‘۔

سی پی او کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں 17 ستمبر سے 22 اکتوبر تک میں سی پی او کے پاس تھا یا چلا کاٹ رہا تھا جس نے مجھے ایک نیا شیخ رشید بنادیا، مجھے نہیں پتا مجھے کس ٹھنڈی جگا پر رکھا گیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کبھی فوج کے ساتھ نہیں لڑے، آرمی چیف ہمارے شہر کی شان ہیں۔

شیخ رشید نے بغیر کوئی نام لیے کہا کہ ’آپ نے میرے باورچی حنیف، عمران، شاکر، قمر اور بلال کو بھی اٹھا لیا جو کہ 30،30 ہزار روپے کی تنخواہ پر ملازمت کرتے تھے‘۔

شیخ رشید نے کہا کہ انہیں خدا کی مدد کی ضرورت ہے اور وہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے خلاف الیکشن لڑیں گے چاہے انہیں دوبارہ گرفتار کیا جائے۔

خیال رہے کہ شیخ رشید 17 ستمبر کو راولپنڈی میں اپنی رہائش گاہ سے سادہ لباس میں ملبوس افراد کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے تھے اور ایک ماہ بعد وہ چند دنوں سما ٹی وی پر انٹرویو میں سامنے آئے تھے۔

انٹرویو کے دوران شیخ رشید نے کہا تھا کہ وہ 40 دنوں تک چلہ کاٹنے بیٹھے تھے جہاں انہوں نے قرآن پاک کا تفصیلی مطالعہ کیا اور خود شناسی کی۔

لاہور ہائی کورٹ کا لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم

قبل ازیں آج لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے حکام کو شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرنے کا حکم دیا۔

لال حویلی شیخ رشید کا سیاسی دفتر اور پبلک سیکریٹریٹ ہے۔

اس حویلی کو 100 سال پہلے دھنراج سہگل نے سیالکوٹ کی ایک مسلمان ’رقاصہ‘ بدھن بائی کے لیے تعمیر کرایا تھا تاہم شیخ رشید کے پارلیمانی سیاست میں آنے کے بعد 1980 میں اسے سیاسی مرکز میں تبدیل کر دیا گیا۔

رواں برس 21 ستمبر کو املاک بورڈ کے چیئرمین کی طرف سے عمارت کی رجسٹری منسوخ کرنے کے بعد ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ نے لال حویلی کو سیل کر دیا تھا۔

لال حویلی کی ملکیت پر تنازع گزشتہ سال اس وقت سامنے آیا تھا جب ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ لال حویلی کے سات یونٹس میں سے ایک کی ملکیت کی دستاویزات ’جعلی‘ ہیں۔

ٹرسٹ نے کہا تھا کہ لال حویلی کا کل رقبہ 16 مرلہ سے زیادہ ہے اور شیخ رشید کے پاس اوپری حصے میں محض 5 مرلہ ہے۔

ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کی کارروائی کے بعد شیخ رشید کے بھائی شیخ صادق نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں ایک اور درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ لال حویلی کو ڈی سیل کیا جائے اور ٹرسٹ بورڈ کو ان کی جائیداد کو ضائع کرنے یا ان کے قبضے میں کسی بھی طرح سے مداخلت کرنے سے روکا جائے۔

آج سماعت کے دوران جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے۔

شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صادق نے عدالت سے دوبارہ سماعت کی استدعا کی تھی۔

جج نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں ایک قانون پاس کیا گیا ہے جس سے جائیدادیں ہمیشہ کے لیے خالی کرنے کا معاملہ حل کیا جاتا ہے لیکن یہاں ہمارے محکمے قانون کے مطابق کام نہیں کرتے۔

بعدازاں عدالت نے ٹرسٹ بورڈ کو لال حویلی ڈی سیل کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی دوبارہ سماعت کی ہدایت بھی کردی۔

طویل انتظار کے بعد ’ڈھائی چال‘ کا ٹریلر ریلیز

بھارت: مسافر ٹرینوں میں تصادم، 13 افراد ہلاک

پاکستان دشمنی میں بھارتی پروڈیوسرز کا نفرت اور پروپیگنڈے کا کاروبار