صحت

بھولنا بھی ’الزائمر‘ کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے، تحقیق

یہ عین ممکن ہے کہ کسی بھی عمر کا کوئی بھی شخص اپنا موبائل کہیں رکھ کر بھول جائے یا پھر اسے فون کے چارجر کو تلاش کرنے میں مشکلات سامنا ہو۔

امریکی ماہرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چیزوں کو بھول جانا بھی مستقبل میں ’الزائمر‘ کی بیماری ہونے کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ اس عمل کو پوری دنیا میں ہر کوئی عام بات تصور کرکے نظر انداز کردیتا ہے۔

یہ عین ممکن ہے کہ کسی بھی عمر کا کوئی بھی شخص اپنا موبائل کہیں رکھ کر بھول جائے یا پھر اسے فون کے چارجر کو تلاش کرنے میں مشکلات سامنا ہو۔

اسی طرح بعض مرتبہ نوجوان افراد ایک سے دوسری جگہ کسی کام کے لیے سفر کرتے ہیں لیکن وہاں پہنچتے ہیں وہ کام کو بھول جاتے ہیں۔

اسی طرح کچھ لوگوں کو یہ یاد نہیں رہتا کہ کل انہوں نے دوست کے ساتھ کس معاملے پر بحث کی تھی اور اس کا نتیجہ کیا نکلا تھا اور اس میں کیا طے کیا گیا تھا؟

ایسی اور بھی بہت ساری چیزیں اور معاملات ہیں جو ہر عمر کے شخص کو یاد رکھنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں، تاہم بعض افراد کے ساتھ یہ مسئلہ دوسروں کے مقابلے شدید ہوتا ہے۔

عام طور پر چیزوں اور باتوں کو کچھ دیر کے لیے بھول جانے کو کوئی بیماری نہیں تسلیم کیا جاتا اور ماہرین صحت بھی ایسی علامات کو نظر انداز کرکے اسے کمزوری سمیت دیگر مسائل سے جوڑتے ہیں۔

تاہم اب ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چیزوں کو بھول جانا یا پھر کم وقت کے لیے ہی سہی کسی موضوع یا مسئلے کو سوچنے کے باوجود یاد نہ کرپانا دراصل مستقبل میں الزائمر کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔

طبی جریدے ’الزائمر ریسرچ اینڈ تھراپی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے چیزوں اور باتوں کو بھول جانے کا تعلق الزائمر سے دریافت کرنے کے لیے تقریبا 4 کروڑ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

ڈیٹا میں شامل زیادہ تر افراد کی عمریں 65 سال یا اس سے زائد تھیں اور ڈیٹا کے جائزے کے دوران لاکھوں افراد زندگی کی بازی بھی ہار چکے تھے۔

ماہرین نے دیکھا کہ مذکورہ افراد میں سے اتنے کیسے افراد تھے، جنہیں چیزوں یا باتوں کو بھولنے کی عادت تھی اور پھر ان میں بعد میں الزائمر کی تشخیص ہوئی۔

نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ماہرین نے جن افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، اس میں سے 80 لاکھ افراد میں بعد میں الزائمر کی تشخیص ہوئی تھی جب کہ کئی سال قبل ان میں چیزوں اور باتوں کو بھول جانے کی بیماری تھی لیکن اس وقت انہوں نے اسے بیماری نہیں سمجھا تھا۔

نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن 80 لاکھ افراد میں الزائمر کی تشخیص ہوئی، ان میں سے 70 لاکھ افراد ایسے تھے، جنہوں نے بھولنے کے مسائل کو کبھی بیماری ہی نہیں سمجھا اور نہ ہی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انہوں نے کوئی کوشش کی جب کہ ڈاکٹرز نے بھی انہیں مذکورہ مسئلے کو بیماری سمجھنے کی تلقین نہیں کی۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بھولنے کی بیماری ہر عمر کے افراد کو ہو سکتی ہے اور اس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، تاہم اسے نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، ایسی علامات کے بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرنا چاہئیے اور ماہرین صحت کو بھی اسے بیماری کے طور پر سمجھنا چاہئیے۔

چلنے میں دشواری ’الزائمر‘ کی ممکنہ ابتدائی علامت

خواتین میں جنسی ہارمون کی کمی سے ’الزائمر‘ کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

دن میں زیادہ وقت تک سونا الزائمر کی ابتدائی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق