بھارتی حکومت قطر میں سزائے موت پانے والے سابق افسران کی رہائی کے لیے کوشاں
بھارت کے وزیر خارجہ نے سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ ’قطر کی عدالت سے مبینہ طور پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں سزائے موت پانے والے 8 سابق بھارتی بحریہ کے افسران کی رہائی کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی‘۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا تھا کہ انہوں نے گرفتار افسران کے خاندان والوں سے ملاقات کی ہے اور ان کو بتایا ہے کہ حکومت نے ان کے مقدمے کو ’سب سے زیادہ اہمیت‘ دی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اعلی عہدے پر فائز اہلکار اور اعلی افسران جس میں وہ کپتان بھی شامل ہیں جنہوں نے جنگی جہازوں کی کمانڈ کی، سمیت 8 اہلکاروں کو اگست 2022 میں دوحہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر لگائی گئی پوسٹ میں سبرمنیم جے شنکر نے خاندان والوں کے ’خدشات اور تکالیف‘ بیان کی اور کہا کہ ’ حکومت ان لوگوں کی رہائی کے لیے کوشش جاری رکھے گی’۔
قطر نے اس مقدمے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس مقدمے کے الزامات جاری کیے ہیں۔
بھارتی بحریہ کے چیف ایڈمرل آر روی کمار نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’حکومت ہمارے افسران کو ریلیف’ دلوانے کے لیے ’تمام تر کوششیں‘ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ قطر میں بھارتی بحریہ کے سابق افسران کو سزائے موت سنانے کی رپورٹس گزشتہ ہفتے سامنے آئی تھیں جبکہ بھارت کی وزرات داخلہ نے کہا تھا وہ اس معاملے پر ’حیران‘ ہیں۔
یہ 8 افراد خلیج میں قائم کمپنی الداہرہ کے ملازمین تھے جو ان کی ویب سائٹ کے مطابق ایرو اسپیس، سیکیورٹی اور دفاعی شعبے کو ’مکمل سپورٹ‘ فراہم کرتی ہے۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق یہ لوگ کسی تیسرے ملک کے لیے جاسوسی کر رہے تھے جبکہ ٹائمز آف انڈیا کا کہنا تھا ’ متعدد رپورٹس کے مطابق ان پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام ہے’۔
اسرائیلی حکومت نے اس مقدمے پر بیان جاری نہیں کیا۔
ان گرفتار افراد میں سے ایک کی بہن، میتو بھرگوا نے ان تمام الزامات مسترد کردیے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’میرے بھائی کی عمر 63 سال ہے وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کیوں کرے گا، وہ اس عمر میں ایسا کام کیوں کرے گا‘۔
ان کامزید کہنا تھا کہ وہ کوشش کریں گی کہ اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی ’ذاتی مداخلت‘ کریں۔
گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو قطری انتظامیہ کے سامنے اٹھائیں گے اور ان افراد کو تمام قانونی اور قونصلر معاونت فراہم کریں گے۔
خیال رہے کہ قطر میں شاذو نادر ہی پھانسی کی سزائی دی جاتی ہیں اور خلیجی ریاست پہلے یہ بات کہہ چکی ہے کہ سزائے موت عمر قید کے برابر ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق قطر نے 2020 میں 20 سالہ وقفے کے بعد نیپال کے ایک تارک وطن مجرم کو پھانسی کی سزا دی تھی۔
نئی دہلی کے تاریخی طور پر قطر سے اچھے تعلقات ہیں جو کہ بھارت کو قدرتی گیس فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے، قطر کی 28 لاکھ سے زائد آبادی کا دو تہائی سے زیادہ حصہ تارکین وطن پر مشتمل ہے اور اس میں بھارتی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
قطر اس کے علاوہ حماس کے سیاسی بیورو کی میزبانی کرتا ہے اور غزہ کو مالی امداد دیتا ہے، فلسطین اور اسرائیل کے مابین قیدیوں کی حوالگی کے حوالے سے ثالثی کی کوششوں سے منسلک کیا جاتا ہے۔