حکومت پنجاب اگلے چار ماہ کیلئے 21 کھرب روپے کا بجٹ آج پیش کرے گی
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 24-2023 کا دوسرا چار ماہ کا بجٹ آج پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران حکومت پنجاب نے پہلا چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کا 17 کھرب 20 ارب روپے کا بجٹ جولائی میں پیش کیا تھا۔
یہ بجٹ 31 اکتوبر (کل) کو ختم ہو رہا ہے، اس میں بہت سے سوالات کھڑے ہوئے تھے کیونکہ اس کی دستاویز میں انتخابات سے قبل خرچ ہونے والی رقم کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، جس کی اکتوبر میں توقع تھی۔
پہلے چار ماہ کے بجٹ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ اس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیاسی ایجنڈا کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبے اور سبسڈیز کے لیے فنڈز مختص کیے گئے۔
نگران حکومت کا دوسری بار چار ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنا غیرمعمولی ہے، حکومت پنجاب نے قانونی مسائل سے بچنے کے لیے صوبائی محکمہ قانون سے وضاحت طلب کر لی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے پنجاب کی نگران حکومت کو مطلع کیا کہ نگران حکومت کی جانب سے دوسری بار بجٹ پیش کرنے اور اس کی سپریم کورٹ سے توثیق کی مثال موجود ہے۔
یہ اُس وقت ہوا تھا، جب نگران حکومت کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد 2008 میں دوسری بار چار ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نگران حکومتِ پنجاب نے 21 کھرب 20 ارب روپے کا بجٹ تیار کیا ہے، جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 18 کھرب روپے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 320 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
غیر ترقیاتی بجٹ انتظامی اور معمول کے اخراجات کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں شامل ہیں۔
پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ پنجاب نے مبینہ طور پر تقریباً 4 ہزار 900 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 320 ارب روپے کا بجٹ تیار کیا ہے، جن پر اس وقت کام جاری ہے، یکم نومبر سے شروع ہونے والا بجٹ 120 دنوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق کسی بھی نئی ترقیاتی اسکیم کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے۔