دنیا

شی جن پنگ کے دورۂ امریکا کی راہ ہموار کرنے کیلئے جوبائیڈن کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات

اسرائیل-حماس تنازع ملاقات کے ایجنڈے میں شامل تھا، ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی موضوعات پر بھی بات کی گئی، جان کربی

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی تاکہ صدر شی جن پنگ کے ممکنہ دورہ امریکا کی تیاری کی جا سکے، دونوں بڑی معیشتیں ایک دوسرے کے درمنا کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے شی جن پنگ کو آئندہ ماہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اپیک) کے سربراہی اجلاس کے لیے سان فرانسسکو میں مدعو کیا ہے لیکن وہ چین پر عائد پابندیاں بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں اور چین کے ساتھ تنازعات میں امریکی اتحادیوں کی پشت پناہی کرتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکی صدر نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے کہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کو تعلقات میں مسابقت کو ذمہ داری سے سنبھالنا چاہیے اور رابطے کی بحالی کا سلسلہ برقرار رکھنا چاہیے۔

ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جوبائیڈن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا اور چین کو عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

صحافیوں کو اجلاس کی کوریج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، اجلاس میں سیکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان بھی موجود تھے، وائٹ ہاؤس نے بائیڈن اور وانگ یی کی مصافحہ کرتے ہوئے تصویر بھی جاری کی۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ شی جن پنگ سان فرانسسکو میں بائیڈن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

لیکن انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے روزویلٹ روم میں ایک گھنٹہ طویل ملاقات ایک مثبت پیش رفت اور بات چیت کو جاری رکھنے کا ایک اچھا موقع تھا۔

جان کربی نے مزید کہا کہ اسرائیل-حماس تنازع یقینی طور پر ایجنڈے میں شامل تھا، اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی موضوعات پر بھی بات کی گئی۔

وانگ پی واشنگٹن کے 2 روزہ دورے پر ہیں جس کے دوران انہوں نے سیکریٹری انٹونی بلنکن اور مشیر سلیوان سے بھی ملاقات کی، جو دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کے سلسلے میں تازہ ترین پیش رفت ہے۔

وانگ پی نے انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ امریکا-چین تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور کئی برس کی کشیدگی کے بعد غلط فہمیوں کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اختلافات اب بھی سامنے آتے رہیں گے لیکن چین پُرسکون انداز میں جواب دے گا کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے اس کا تعین اس بات سے نہیں ہوتا کہ کون زیادہ طاقتور ہے یا کسی کی آواز زیادہ اونچی ہے۔

غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کا عمل تیز کرنے کیلئے مزید کراسنگ پوائنٹس قائم

بلال مقصود کا ’میرا بچھڑا یار‘ سے ’پکے دوست‘ تک کا سفر

چین کے سابق وزیراعظم لی کی چیانگ 68 برس کی عمر میں چل بسے