غیر قانونی افغان فنکاروں کی ملک بدری کے فیصلے کےخلاف عدالت میں درخواست
پاکستان میں مقیم غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ افغان فنکاروں نے وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بدری کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
وفاقی حکومت نے رواں ماہ اکتوبر کے آغاز میں ملک میں مقیم تمام غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو یکم نومبر تک ملک چھوڑ جانے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
حکومت نے تمام مہاجرین کو کہا تھا کہ یکم نومبر تک پاکستان نہ چھوڑنے والے غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کےخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلے کے خلاف پاکستان میں مقیم غیر رجسٹرڈ افغان فنکاروں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا (کے پی) میں مقیم 141 فنکاروں نے درخواست دائر کی۔
فنکاروں کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ طالبان کے دور حکومت میں انہیں واپس ملک بھیجنا انہیں یقینی موت میں دھکیلنے کے برابر ہے، اس لیے پاکستانی حکومت کو فنکاروں کی بے دخلی سے متعلق نظر ثانی کی ہدایت کی جائے۔
اسی حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے افغان فنکاروں کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت نے اقتدار میں آتے ہی موسیقی پر پابندی لگادی تھی، انہوں نے میوزیکل اسٹوڈیوز جلا دیے تھے، اس لیے فنکاروں کا واپس وہاں جانا موت کے منہ میں جانے کے برابر ہے۔
افغان فنکاروں نے وفاقی حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور فنکاروں کو ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل بھی کی۔
ساتھ ہی افغان فنکاروں نے پاکستانی فنکاروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی ان کے حق کے لیے آواز اٹھائیں۔
خیال رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کم از کم 200 فنکار پاکستان منتقل ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر فنکار تاحال غیر رجسٹرڈ ہیں اور وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
حکومتی اندازوں کے مطابق پاکستان میں 17 لاکھ تک غیر قانونی افغان مہاجرین موجود ہیں اور وفاقی حکومت نے صرف غیر رجسٹرڈ مہاجرین کو واپس جانے کا کہا ہے جب کہ رجسٹرڈ مہاجرین کے خلاف کسی طرح کا کوئی کریک ڈاؤن نہیں ہوگا۔