پھنسے ہوئے 132 افغان شہری خصوصی پرواز کے ذریعے برطانیہ روانہ
برطانوی حکومت نے سیاسی پناہ کے اہل افغان مہاجرین کا انخلا شروع کردیا ہے، جو 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل چھوڑ کر پاکستان میں 2 سال سے موجود ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 3 ہزار سے زائد افغان شہری، جن میں سے زیادہ تر برطانوی فوج کے لیے کام کرتے تھے، کو برطانیہ میں رہائش فراہم کی جائے گی۔
وہ گزشتہ سال سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں، جب برطانوی حکام نے ان کے انخلا کو رہائشی انتظامات سے مشروط کیا تھا۔
ان کا انخلا برطانوی حکومت کے لیے ایک متنازع مسئلہ رہا، نقل مکانی کے اہل 2 پناہ گزینوں نے لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس کے نتیجے میں لندن اس عمل کو تیز کرنے پر مجبور ہوا۔
ایک چارٹرڈ فلائٹ 132 افغان مہاجرین کو لے کر سہ پہر 3 بجکر 15 منٹ پر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لندن ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔
اس موقع پر ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، برطانیہ لے جانے والے مہاجرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
منگل کو برطانوی ہائی کمیشن کے وفد نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سینئر حکام سے ملاقات کی تھی اور افغان مہاجرین کی منتقلی کے لیے خصوصی پروازوں کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایک سینئر حکام نے بتایا کہ تمام افغان شہریوں کا انخلا دسمبر کے وسط تک مکمل کر لیا جائے گا، اور اسلام آباد سے ہفتے میں ایک یا دو خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل (23 اکتوبر) ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دی انڈیپینڈنٹ نے بتایا تھا کہ برطانوی حکومت نے پاکستان اور ایران میں رہنے والے سیاسی پناہ کے اہل افغان باشندوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
برطانوی جریدے کے مطابق برطانیہ کی حکومت نے دوبارہ آباد ہونے کے اہل افغان باشندوں کو رہائشی انتظامات مکمل نہ ہونے کے باوجود برطانیہ منتقل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان میں بغیر دستاویزات کے رہنے والے غیر ملکی شہریوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے یا جبری بے دخلی کا سامنا کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا، دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق دونوں ممالک میں تعینات برطانوی سفیروں نے اپنی حکومت کو اس بات سے ’واضح طور پر خبردار‘ کیا تھا کہ ان پناہ گزینوں کو حراست اور بے دخلی سے محفوظ نہیں کیا جاسکتا۔