چین: بجٹ خسارے میں اضافہ، نئے بانڈز کے اجرا سے اقتصادی بحالی میں مدد متوقع
چین کے نائب وزیر خزانہ زو جانگ منگ نے کہا ہے کہ چین کے نئے خودمختار بانڈز اقتصادی بحالی کو تقویت دینے میں مدد کریں گے، یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کے تیز رفتار مالیاتی محرکات اس کے بجٹ خسارے کو تیزی سے بڑھا رہے ہیں۔
خبر رساں اداے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ چین کی اعلیٰ پارلیمانی باڈی نے رواں برس سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو، مستقبل کی آفات سے نمٹنے اور شہری انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ایک ٹریلین یوآن (137 ارب ڈالرز) کے خود مختار بانڈ کے اجرا کی منظوری دی ہے۔
زو جانگ منگ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ٹریژری بانڈ فنڈز کے استعمال میں آنے کے بعد اس سے ملکی طلب کو بڑھانے اور معیشت کی بحالی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت سمجھے جانے والے ملک چین نے تیسری سہ ماہی میں توقع سے زیادہ تیزی سے ترقی کی اور اس بات کے امکانات میں اضافہ کیا کہ چین 2023 کے لیے اپنے 5 فیصد کے قریب ترقی کے ہدف کو پورا کر سکتا ہے۔
تاہم اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بحران کا شکار پراپرٹی سیکٹر ملکی معیشت پر ایک بوجھ بنا ہوا ہے اور ترقی کے منظرنامے پر اثرات مرتب کر رہا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایک غیر معمولی اقدام میں چین نے مرکزی حکومت کے قرضوں میں اضافے کی وجہ سے اپنے 2023 کے بجٹ خسارے کو مجموعی مقامی پیداوار کے 3.8 فیصد تک لے آیا جو کہ دراصل 3 فیصد پر مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بانڈ کے اجرا میں مجوزہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین معاشی بحالی کو تیز کرنے کے لیے مالی تعاون کے ایک نئے ذریعے کے انتظام کی تیاری کر رہا ہے، لیکن خدشات ہیں کہ قرض پر مبنی ذرائع کی طرف لوٹنے سے صارفین پر اقتصادی ترقی کے ماڈل کی طرف جانے والے اقدام کو نقصان پہنچے گا۔
کچھ تجزیہ کاروں نے نئے قرض کے اجرا کے قریب المدت مثبت معاشی اثرات کو مسترد کیا۔
نومورا میں چین کے چیف ماہر اقتصادیات ٹنگ لو نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اضافی سی جی بیز (چینی حکومت کے بانڈز) میں اس ایک ٹریلین یوآن کے معاشی اثرات سے بالخصوص قریبی مدت میں زیادہ توقع نہیں لگانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے پانی کے تحفظ کے منصوبوں پر اخراجات سے مثبت معاشی اثرات محدود ہونے کا امکان ہے۔
زو جانگ منگ نے کہا کہ چین، بانڈ انشورنس کی رفتار کو معقول طریقے سے طے کرے گا اور اجرا کو اخراجات سے مماثل رکھے گا، حکام بانڈ فنڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
نائب وزیر خزانہ نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ حکومت کے قرضوں کی سطح اب بھی معقول حد کے اندر ہے۔
کچھ پالیسی مشیروں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے پاس زیادہ خرچ کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ اس کا جی ڈی پی میں شیئر صرف 21 فیصد ہے جو کہ مقامی حکومتوں کے شیئر (76 فیصد) سے کہیں کم ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق بانڈ کے اجرا کے ذریعے اکٹھے کیے گئے فنڈز میں سے نصف رواں برس خرچ کیے جائیں گے اور باقی نصف آئندہ برس استعمال کیے جائیں گے۔
معاشی تجزیہ کار توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ حکومت 2024 کے لیے اپنے بجٹ خسارے اور خصوصی مقامی بانڈ کوٹہ میں اضافہ کرے گی، اس کے ساتھ سود کی شرحوں اور بینک ریزرو کی ضرورت کے تناسب میں مزید کمی کی جائے گی۔