پاکستان

نگران وزیراعلیٰ کی کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف کلین اپ آپریشن کی منظوری

مجھے یقین ہے کہ اس آپریشن کے بعد اغوا برائے تاوان کی کوئی خبر نہیں سنائی دے گی، نگران وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر

سندھ کے نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف ’کلین اپ‘ آپریشن کی منظوری دے دی۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گھوٹکلی میں جسٹس (ر) مقبول باقر نے ڈی سی آفس میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کی حکمت سے متعلق مکمل و حتمی انتظامات کا بھی جائزہ لیا اور انہوں نے اس حکمت عملی کو کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف ’فیصلہ کن‘ آپریشن قرار دیتے ہوئے تمام مطلوبہ ضروریات کی منظوری دے دی ہے۔

بیان کے مطابق نگران وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں نگران صوبائی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، آئی جی پولیس رفعت مختار، ڈی آئی جی سکھر عبدالحمید کھوسو، ڈی آئی جی لاڑکانہ جاوید جسکانی اور سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے مختلف اضلاع کے ایس ایس پیز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ شکارپور اور کشمور کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے 14 گینگز ہیں، اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپریشن کا مطلب ان علاقوں میں ڈاکوؤں کا خاتمہ ہے۔

آئندہ حکمت عملی سے متعلق بات کرتے ہوئے آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کلین اپ آپریشن میں تعیناتی کے لیے مربوط پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجرموں، ان کے رشتہ داروں، بی پارٹیوں اور سہولت کاروں کی سی ڈی آر کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پولیس فورس میں موجود کالی بھیڑوں کی نشان دہی کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف کارروائی جاری ہے تاکہ آپریشن کی حکمت عملی اور لائن آف ایکشن ڈاکو تک نہ پہنچ سکے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ پولیس کو ہنی ٹریپس روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ مختلف اسٹاپس پر سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنا چاہیے اور اس کے علاوہ ہنی ٹریپرز کے استعمال کیے جانے والے راستوں پر پولیس چوکیاں بنائی جائیں۔

اس موقع پر آئی جی پولیس رفعت مختار نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے ایسے 42 پوائنٹس کی نشان دہی کی ہے جہاں پولیس تعینات کی جائے گی۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ہوٹلوں، بس اسٹاپس اور کراسنگ پوائنٹس پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچ آپریشنز شروع کر دیے گئے ہیں اور آئی ٹی کی خصوصی ٹیمیں ہنی ٹریپنگ پر کام کر رہی ہیں۔

وزیراعلیٰ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کشمور اور شکارپور کے کچے کے علاقوں میں چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں جہاں آپریشن شروع کرنے سے قبل ایک ہزار 680 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ کشمور میں دو اور شکارپور میں ایک منی پولیس لائن قائم کی جا رہی ہے، منی پولیس لائنز میں اسکول آف اسنائپر ٹریننگ، رہائش کی سہولیات، ویلفیئر ونگ، ایم ٹی سیکشن اور کچن کی سہولیات ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اور ضروری کارروائی کے لیے کشمور اور شکارپور کا مشترکہ کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے گا۔

آئی جی پولیس نے لاڑکانہ رینج پولیس کی کامیابیوں کا بتاتے ہوئے کہا کہ 49 مقابلے کیے گئے جن میں 3 ڈاکو ہلاک، 13 زخمی، 26 گرفتار ہوئے جبکہ ایک زہار 61 مفرور گرفتار کیے گئے اور 50 اسلحہ برآمد کرکے انہیں ہنی ٹریپ سے بچایا گیا۔

سکھر رینج کے بارے میں بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس نے پشتوں کے ساتھ کچے کے بند، گھوٹکی فیڈر اور مرید شاخ کے اطراف سپلائی لائن روکنے جیسے تین مقامات پر ناکہ بندی کی ہے۔

نگران وزیراعلیٰ نے پولیس کو پنجاب پولیس اور بلوچستان کی پولیس کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب سے بات کی ہے اور انہوں نے ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کے لیے ضروری انتظامات کیے ہیں، سندھ اور بلوچستان پولیس آپریشن شروع کریں گی۔

آئی جی سندھ نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ آپریشن کلین اپ شروع کرنے سے پہلے تینوں آئی جیز کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا۔

اجلاس میں پولیس نے فنڈز، آلات اور گیجٹس کا مسئلہ اٹھایا تو نگران وزیراعلیٰ نے انہیں بتایا کہ وہ نتیجہ خیز اور فیصلہ کن آپریشن کی شرط پر انہیں ہر مطالبے کی منظوری دے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس آپریشن کے بعد اغوا برائے تاوان کی کوئی خبر سنائی نہیں دے گی۔

’ابرہیم زدران کا بیان افغان حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے‘

ایشیا پیسیفک میں 2050 تک شہری آبادی 3.4 ارب تک پہنچنے کا امکان

غزہ میں اسرائیلی فوج کے مظالم انسانیت، اقدار کی خلاف ورزی کا عکاس ہیں، آرمی چیف