پاکستان

کراچی میں الیکٹرک بس سروس کی مکمل بندش کا خدشہ

’ کچھ اہم مسائل‘ کے سبب 2 روٹس ای وی۔1 اور ای وی۔3 پر بسوں کو غیر معینہ مدت تک معطل کردیا گیا، افسر کی تصدیق

حکومت سندھ کی جانب سے میڈیا کے سامنے دھوم دھام سے ایک سال قبل لانچ کردہ الیکٹرک بس سروس کو مکمل طور پر بند ہونے کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ اس کے 3 میں سے 2 روٹس پر چلنے والی بسوں کو اچانک معطل کردیا گیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ ایک راستہ جس پر ابھی تک یہ بس چل رہی ہے، اس میں بھی فراہم کردہ ہائی ٹیک پبلک ٹرانسپورٹ بسوں کی تعداد کم ہے۔

ان الیکٹرک بسوں کے ذریعے سفر کرنے والے ہزاروں افراد کا ہفتے کا آغاز اس جھٹکے سے ہوا کہ جن بسوں کے وہ منتظر ہیں اس کی سہولت اب دستیاب نہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک افسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ 2 روٹس ای وی۔1 اور ای وی۔3 کی بسوں کو غیر معینہ مدت تک معطل کردیا گیا، تاہم اس کی وجہ بتائے بغیر ’ کچھ اہم مسائل’ کا حوالہ دیا۔

ای وی۔1 الیکٹرک بس جناح ایونیو کے قریب ٹینک چوک سے شروع ہوکر ایئرپورٹ کے علاقے شاہراہ فیصل، ایف ٹی سی، کورنگی اور خیابان اتحاد سے ہوتے ہوئے سی ویو پر کلاک ٹاور تک جاتی ہے۔

ای وی۔3 ملیر کینٹ چیک پوسٹ 5 سے شروع ہو کر صفورہ چورنگی، موسمیات، کامران چورنگی، پرفیوم چوک، ملینیم مال، ڈالمیہ، آغا خان ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال سے ہوتے ہوئے ایم اے جناح روڈ تک جاتی ہے۔

افسر کا کہنا تھا کہ ’اب ان دونوں راستوں پر یہ سہولت آپریشنل نہیں‘۔

لیکن افسر نے اصرار کیا کہ ای وی۔2 جو بحریہ ٹاؤن کراچی سے شروع ہو کر ایم۔9 پلازہ کو پاس کر کے ملیر ہالٹ، بقائی یونیورسٹی، جناح ایونیو، ملیر کینٹ، ٹینک چوک سے ہوتے ہوئے اپنا اختتام ماڈل کالونی پر کرتی ہے وہ ’ٹھیک کام‘ کر رہی ہے۔

یہ سروس چند ہفتوں سے مسائل کا شکار تھی، کُل 40 میں سے آدھی بسوں پر دھول مٹی جمنا شروع ہوگئی ہےکیونکہ دو میں سے ایک پاور اسٹیشن صلاحیت کی کمی کی وجہ سے ان ہائی ٹیک پبلک ٹرانسپورٹ کیریئرز کو چارج کرنے میں ناکام ہو گیا۔

کُل 40 بسوں کے لیے 2 پاور اسٹیشنز کو ابتدائی طور پر بحریہ ٹاؤن اور ملیر کینٹ میں نصب کیا گیا تھا، بحریہ ٹاؤن میں نصب پاور اسٹیشن صحیح کام کر رہا ہے اور یہاں سے اپنی روٹس پر جانے والی 20 بسیں آپریشنل ہیں۔

الیکٹرک بس سروس کے آپریشنز کی حالیہ تاریخ سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ تاہم ملیر کینٹ میں نصب پاور اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی اور وولٹیج کے اتار چڑھاؤ کے مسائل کا سامنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نے شاید ہی کبھی ایک دن میں بسوں کی مطلوبہ تعداد کو چارج کیا ہو، اسی وجہ سے دیگر دو راستوں پر جانے والی بسیں ڈیپو میں پچھلے کئی ہفتوں سے کھڑی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اسی وجہ سے انتظامیہ نے سندھ پیپلز بس سروس کی لال ڈیزل بسوں کو ان راستوں پر لانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس خلا کو پُر کیا جا سکے، لیکن اچانک سے ان بسوں کو بھی سڑکوں سے ہٹا دیا گیا اور ان دونوں راستوں کے آپریشن کو معطل کردیا گیا۔

اس سال جنوری میں لانچ ہونے والی بس کو اپنے آپریشن کے آغاز سے ہی پریشانی کا سامنا رہا، جس کی بنیادی وجہ بیٹری چارج کرنے سے متعلق مسائل تھے، اپریل میں الیکٹرک بسوں کی سہولت ان دونوں راستوں پر بیٹری چارجر میں خرابی باعث روک دی گئی تھی، جو 2 مہینے تک معطل رہی، اور جولائی میں نئے چارجنگ سسٹم کی درآمد کے بعد اس کا دوبارہ آغاز ہوا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ’لانچ کے بعد اس سہولت کو شروع سے ہی بیٹری چارج کرنے کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہا، ملیر میں ان بسوں کے پاور اسٹیشن کو بجلی کی مطلوبہ فراہمی موصول نہیں ہوتی جو ان بسوں کو چارج کرنے کے لیے درکار ہے‘، انہوں نے بتایا کہ’ چارجرز کے 2 اقسام 160 کے وی اور 180 کے وی ہیں، مطلوبہ سپلائی یا بجلی کی فراہمی تھوڑی کم ہونے کی وجہ سے پاور اسٹیشن مطلوبہ تعداد میں بسوں کو چارج نہیں کر سکتا’۔

گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری

ایشیا پیسیفک میں 2050 تک شہری آبادی 3.4 ارب تک پہنچنے کا امکان

گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 320 حملے، اسرائیلی جارحیت میں مزید 436 جاں بحق