چین، فلپائن کا متنازع سمندری علاقے میں ایک دوسرے پر جہاز ٹکرانے کا الزام
چین اور فلپائن نے متنازع جنوبی بحیرہ چین میں ایک چوکی پر فلپائنی فوجیوں کو ری سپلائی کرنے کے مشن پر چینی بحری جہازوں اور فلپائنی کشتیوں کے درمیان ہونے والے دو بار تصادم کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق دونوں واقعات اسپراٹلی جزائر میں سیکنڈ تھامس شول کے قریب متنازع علاقے میں پیش آئے جہاں چین تقریباً پورے سمندر پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے بحری جہاز تعینات کرتا ہے۔
فلپائن کی حکومتی ٹاسک فورس نے کہا کہ چینی کوسٹ گارڈ کے جہاز 5203 کی جانب سے پیدا کی گئی خطرناک رکاوٹوں کی وجہ سے سیکنڈ تھامس شول سے تقریباً 25 کلومیٹر دور جہاز فلپائن سے معاہدہ شدہ مقامی ری سپلائی بوٹ کی مسلح افواج سے ٹکرا گیا۔
تاہم چین کا کہنا ہے کہ یہ معمولی تصادم ری سپلائی کرنے والی کشتی کی طرف سے متعدد انتباہات کو نظر انداز کیے جانے کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اختیار کیے گئے غیر پیشہ ورانہ اور خطرناک طریقے سے گزرنے کے باعث ہوا۔
اسی طرح ایک اور واقعے میں فلپائنی کوسٹ گارڈ کا جہاز معمول کی بحالی کے مشن کی مدد سے چینی جہاز سے ٹکرایا جسے فلپائنی ٹاسک فورس نے ’چینی میری ٹائم جنگجو جہاز‘ قرار دیا۔
تاہم چین نے فلپائن کی کشتی پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر چینی ماہی گیری کے جہاز سے ٹکرایا۔
فلپائنی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چینی کوسٹ گارڈ جہاز کی کمان اور ری سپلائی کرنے والا جہاز ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں۔
تاہم فلپائنی جہاز منزل کی جانب روانہ ہوگیا اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کوئی نقصان ہوا یا نہیں۔
فلپائنی ٹاسک فورس نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل ٹاسک فورس فار دی ویسٹ فلپائن، چینی کوسٹ گارڈ اور چینی میری ٹائم ملیشیا کی جانب سے کیے گئے حالیہ خطرناک، غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
فلپائنی ٹاسک فورس نے کہا کہ چینی کوسٹ گارڈ کی کشتی کے اشتعال انگیز، غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدام نے سپلائی کرنے والی کشتی پر سوار عملے کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔
چین جنوبی بحیرہ چین پر مکمل دعویٰ کرتا ہے جہاں سے سالانہ کھربوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ سیکنڈ تھامس شول مغربی فلپائنی جزیرے پالوان سے تقریباً 200 کلومیٹر اور چین کے قریب ترین بڑے زمینی علاقے ہینان جزیرے سے ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ آج پیش آنے والے واقعات کا ذمہ دار فلپائن ہے۔
امریکا کا اظہار مذمت
فلپائنی بحریہ نے 1999 میں دوسری جنگ عظیم کے دور کے بی آر پی سیرا مادرے کو سیکنڈ تھامس شول پر تعینات کیا تھا تاکہ پانیوں میں چین کی پیش قدمی کی نگرانی کی جائے۔
اس جہاز پر تعینات فوجیوں کی بقا کا انحصار سپلائی کی باقاعدہ فراہمی پر ہے۔
فلپائن کی سپریٹلیس میں نو چٹانوں اور جزیروں پر چوکیاں ہیں جن میں سیکنڈ تھامس شول بھی شامل ہے۔
فلپائن میں امریکی سفیر میری کے کارلسن نے کہا کہ امریکا، فلپائن کے قانونی سپلائی مشن میں چین کی جانب سے ڈالی گئی حالیہ رکاوٹ پر اظہار مذمت کرتا ہے جس نے فلپائنی اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
خیال رہے کہ چین اور فلپائن کے درمیان جنوبی بحیرہ چین میں تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔
تاہم دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اگست میں اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب چین کے کوسٹ گارڈ کے جہازوں نے فلپائن کے سیکنڈ تھامس شول کی ری سپلائی کرنے والے مشن کے خلاف پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔
اپریل میں ایک چینی بحری جہاز اسی علاقے میں فلپائنی کوسٹ گارڈ کے ایک چھوٹے جہاز سے ٹکرانے سے بچ گیا تھا۔