خلا میں عملے کا مشن بھیجنے سے قبل بھارت کی بغیر پائلٹ کی آزمائشی پرواز روانہ
بھارت نے ہفتے کو اپنے خلائی سفر کے حوالے سے نیا سنگ میل عبور کرتے ہوئے آنے والے دنوں میں عملے کے مداری مشن سے قبل خلا میں پہلی بغیر پائلٹ کے آزمائشی پرواز کامیابی سے بھیج دی ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گاگنیان مشن 2025 میں تین خلابازوں کو زمین کے مدار میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جو انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) کی تکنیکی صلاحیتوں کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت ہے۔
ہفتے کو راکٹ نے اپنے کریو ماڈیول کے ہنگامی نظام کا تجربہ کیا جو تھرسٹر سے الگ ہوا اور لانچ کے تقریباً 10 منٹ بعد اس نے سمندر میں لینڈنگ کی۔
اسرو کے سربراہ ایس سوماناتھ نے کہا کہ میں مشن کی کامیاب تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس کررہا ہوں۔
خراب موسم اور انجن میں خرابی کے باعث روانگی دو گھنٹے کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔
اسرو 2025 میں حتمی انسان بردار مشن سے قبل 20 بڑے ٹیسٹ کرے گا، جس میں روبوٹ کو بیرونی خلا میں لے جانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
اسرو کے مطابق گاگنیان بھارت کا اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے اور اس منصوبے پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 1.08 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
بھارت کا ارادہ ہے کہ خلابازوں کو تین دن تک زمین کے ماحول کی پہنچ سے باہر بھیجا جائے گا اور پھر ان کی سمندر میں لینڈنگ کے ساتھ بحفاظت واپسی ہوگی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کے خلائی پروگرام کی کامیابیوں کے ایک سال کے بعد 2040 تک چاند پر انسان بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
بھارت اگست میں روس، امریکا اور چین کے بعد چاند پر بغیر پائلٹ کے جہاز اتارنے والا چوتھا ملک بن گیا تھا۔
اگلے مہینے بھارت نے شمسی مدار سے سورج کی بیرونی تہوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار تحقیقات کے لیے مشن بھیجنے کے بعد سے بھارت کے خلائی پروگرام کے حجم اور رفتار میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔
بھارت 2025 تک چاند پر ایک اور تحقیقاتی مشن بھیجنے کے لیے جاپان کے ساتھ ایک مشترکہ مشن اور اگلے دو سالوں کے اندر وینس پر مداری مشن بھیجنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت موجودہ ٹیکنالوجی کی نقل اور انہیں موافق بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں ہنرمند انجینئروں کی بڑی تعداد کی بدولت اس منصوبے پر آنے والی لاگت کو کم کر سکتا ہے۔