غزہ کی صورتحال پر بحث کیلئے سینیٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست
پیپلز پارٹی نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم پر بحث کے لیے سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لیے پی ٹی آئی کے حمایت سے ایک اور ریکوزیشن جمع کرادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ ایجنڈے کا واحد نکتہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم اور جارحانہ اقدامات، جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی فلسطین پر قرارداد کی کھلی خلاف ورزی اور بالخصوص غزہ کے الاہلی ہسپتال پر اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملوں پر بحث کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے 16 سینیٹرز نے بھی ریکوزیشن پر دستخط کیے ہیں، جس سے دستخط کرنے والوں کی کل تعداد 44 ہوگئی، یہ تعداد اجلاس طلب کرنے کے لیے درکار تعداد سے 18 عدد زیادہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے پاس جے یو آئی (ف)، نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کی حمایت کے سبب پی ٹی آئی کے بغیر بھی سیشن کی درخواست کرنے کے لیے درکار نمبرز موجود تھے لیکن اپنے ماضی کے تجربے کی روشنی میں پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کی حمایت کا بھی انتظار کرنا مناسب سمجھا۔
سینیٹ کا آخری اجلاس نگران حکومت کے آنے سے چند دن پہلے 9 اگست کو ہوا تھا، پیپلز پارٹی کی جانب سے ایوان بالا کا اجلاس بلانے کی حالیہ 2 کوششیں مبینہ طور پر سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے پسِ پردہ کردار کی وجہ سے ناکام ہو گئیں۔
سینیٹ سیکرٹریٹ نے گزشتہ ماہ ایک غیرمعمولی اقدام اٹھاتے ہوئے جڑانوالہ میں مسیحی برادری کو نشانہ بنائے جانے کے واقعہ پر بات کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
درخواست مسترد کیے جانے پر بہت سے لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا جب کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے کہا کہ ریکوزیشن پر دستخط کرنے والے 27 ارکان میں سے کچھ کے دستخط مختلف تھے جب کہ متعلقہ ممبران سے رابطہ کیے بغیر دستخطوں کی تصدیق کرنے کے سیکریٹریٹ کے اختیار پر سوالات کھڑے ہوگئے۔
ایک اور ریکوزیشن 18 ستمبر کو جمع کرائی گئی تھی لیکن یہ کوشش بھی اس وقت ناکام ہو گئی جب پیپلزپارٹی کے علاوہ دیگر جماعتوں کے 6 میں سے 5 سینیٹرز نے اس ریکوزیشن سے اپنے دستخط واپس لے لیے تھے اور سینیٹ اجلاس طلب کرنے کے لیے مطلوبہ ارکان کی تعداد پوری نہ ہوسکی۔
سینیٹ میں قائد ایوان اسحٰق ڈار نے بھی چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر فلسطین کی صورتحال پر بحث کے لیے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔