پاکستان

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کردیے

اگلی سماعت 8 نومبر کو ہوگی، کوئی التوا نہیں دیا جائے گا، اگر کوئی وکیل کارروائی میں شریک نہیں ہو سکتا تو اسے متبادل انتظامات کرنے چاہئیں، عدالت

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کیس میں 10 مختلف اداروں اور افراد کو نوٹس جاری کردیے جنہوں نے مبینہ طور پر بیرون ملک سے تقریباً 13 کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ اور تقریباً 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر (اس وقت کے تقریباً 35 ارب روپے) بھیجے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ سمیت 3 ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی 18اکتوبر2023 کی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے رقوم بھجوانے والوں کو بھی نوٹس جاری کرنا مناسب ہوگا۔

عدالتی ہدایت کے مطابق جن فریقین کو حکم نوٹس جاری کیا گیا اُن میں فارچیون ایونٹ لمیٹڈ متحدہ عرب امارات، مبشرہ علی ملک، بینا ریاض اور ثنا سلمان، مشرق بینک لندن، الٹی میٹ ہولڈنگز ایم جی ٹی لمیٹڈ، برٹش ورجن آئلنڈز، پریمیئر انویسٹمنٹ گلوبل لمیٹڈ، احمد علی ریاض اور ویڈلیک بیل کوئین وکٹوریہ اسٹریٹ، لندن شامل ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2019 کے پہلے رضامندی کے حکم نامے میں بتایا گیا تھا کہ زمین کی قیمت 460 ارب روپے ہے، کتنی مدت کے اندر اسے ادا کیا جانا ہے، اس کی ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا اور یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اگر مسلسل 2 یا 3 اقساط ادا نہیں کی گئیں تو یہ ڈیفالٹ سمجھا جائے گا۔

حکم نامے کےمطابق ضامن بننے والوں میں بحریہ ٹاؤن کے ماضی اور موجودہ ڈائریکٹرز، شیئر ہولڈرز اور پروموٹرز شامل تھے۔

حکم نامے کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی یقین دہانی کے پیش نظر نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے پر پابندی لگا دی گئی تاہم 460 ارب روپے میں سے اب تک صرف 60.72 ارب ادا کیے گئے ہیں، ادا کی گئی رقم میں سے 24.62 ارب بحریہ ٹاؤن نے دیے ہیں۔

عدالتی استفسار کے جواب میں بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت کچھ رقم بیرون ملک سے بھیج دی گئی ہے اور ادا کردی گئی ہے اور وہ اس حوالے سے مطلوبہ دستاویزات جمع کرائیں گے۔

عدالت نے کہا کہ رضامندی کے حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن ادائیگی میں ناکام رہا تو 4 افراد نے ادائیگی کرنے کی ضمانت دی تھی، جن میں ملک ریاض حسین، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، اہلیہ بینا ریاض اور زین ملک شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے اگلی سماعت 8 نومبر کو مقرر کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ کوئی التوا نہیں دیا جائے گا، اگر کوئی وکیل کارروائی میں شریک نہیں ہو سکتا تو اسے متبادل انتظامات کرنے چاہئیں۔

انتقام کا جذبہ نہیں، آئین کی روح کے مطابق متحد ہو کر مستقبل کا منصوبہ بنائیں، نواز شریف

آسٹریلیا کے خلاف ناقص کارکردگی پر بابراعظم کو تنقید کا سامنا

قاہرہ امن اجلاس: غزہ میں ہولناک حالات کے پیش نظر جنگ بندی کی جائے، سربراہ اقوام متحدہ