پاکستان

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب ابراہیم حیدری سے بلامقابلہ یو سی چیئرمین منتخب

مرتضیٰ وہاب رواں برس 15 جون کو کراچی کے میئر منتخب ہوگئے تھے تاہم بلدیاتی قانون کے تحت انہیں 6 ماہ کے اندر یونین کونسل کا الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا تھی۔
|

میئر کراچی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مرتضیٰ وہاب کراچی کے ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یونین کونسل سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب رواں سال میئر کے الیکشن میں براہ راست میئر منتخب ہوگئے تھے لہٰذا ان کے لیے 6 ماہ کی مدت کے اندر لازم تھا کہ وہ یونین کونسل کا الیکشن لڑتے۔

یاد رہے کہ مرتضیٰ وہاب کو میئر منتخب کرانے کے لیے پیپلز پارٹی نے بلدیاتی قانون میں ترمیم بھی کی تھی۔

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت براہ راست میئربننے پر امیدوار کو اس عہدے پر برقرار رہنے کے لیے 6 ماہ کے عرصے میں یونین کونسل کا الیکشن لڑنا پڑتا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر ابراہیم حیدری کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی نمبر 8 سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال 15 جون کو آرٹس کونسل آف پاکستان میں ہونے والے میئر کراچی کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امید وار مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے تھے اور انہوں نے جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کو شکست دی تھی جو 160 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی کو اعدادوشمار میں پیپلز پارٹی پر واضح برتری حاصل تھی لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی میئر کا الیکشن جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔

پاکستان کے سب سے بڑے میٹرو پولیٹن شہر کی مقامی حکومت کے امور سنبھالنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا تھا۔

سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے 155 اور جماعت اسلامی کے ارکان کی تعداد 130 ہے جبکہ پی ٹی آئی 62، مسلم لیگ (ن) 14، جے یو آئی 4 اور تحریک لبیک کی ایک نشست ہے۔

میئر کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام جبکہ جماعت اسلامی کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔

اس طرح پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی ارکان کی تعداد 173 تھی جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مشترکہ اراکین 192 تھے۔

میئر کے انتخاب سے قبل اس وقت ڈرامائی صورتحال دیکھنے میں آئی تھی جب پی ٹی آئی کے 30 منحرف یو سی چیئرمینز کے گروپ نے اسد امان کو اپنا پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا تھا۔

بعدازاں مرتضیٰ وہاب نے الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے میئر کا منصب سنبھال لیا تھا۔

خیال رہے کہ حافظ نعیم الرحمٰن ناظم آباد سے الیکشن جیت کر سٹی کونسل پہنچے ہیں جبکہ مرتضیٰ وہاب منتخب رکن نہیں تھے اور انہیں میئر منتخب کرانے کے لیے پیپلز پارٹی نے بلدیاتی قانون میں ترمیم بھی کی تھی۔

مذکورہ ترمیم کے خلاف حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے میئر کراچی کے الیکشن پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔