دنیا

وقت آگیا ہے پاک-چین دوستی مزید مستحکم کی جائے، انوار الحق کاکڑ

پاکستان میں امن، خوشحالی ، خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے پاک-چین دوستی کے حوالے سے سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے، نگران وزیراعظم

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی کو مزید آگے بڑھایا جائے۔

سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی کی سنکیانگ یونیورسٹی میں طلبہ سے بات کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم کہتے ہیں کہ اچھا پڑوسی ایک خزانہ ہے، اس معاملے میں ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ چین ہمارے اچھے بھائی، اچھے پڑوسی، اچھے ساتھی اور ایک اچھے دوست کے طور پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی اس دوستی کو مزید آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے، امن، خوشحالی اور جیت کی ترقی کے لیے مل کر ایک نیا راستہ طے کرتے ہیں۔

ایک روز قبل دونوں ممالک نے اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا کے عزم کا اعادہ کیا تھا، انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، بیجنگ سے اسٹریٹجک شراکت داری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔

تیسری بیلٹ اور روڈ فورم کے موقع پر گریٹ ہال میں پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات کے دوران اس عہد کی تجدید کی گئی۔

طلبہ سے خطاب میں نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وقت کے اتار چڑھاؤ ہماری مشکل وقتوں کی دوستی پر اثر انداز نہیں ہوسکے، پاکستان میں امن، خوشحالی، خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے پاک-چین دوستی کے حوالے سے سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چین اور پاکستان کی دوستی کو طویل مدتی اسٹریٹجک نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں، تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں پاکستان اور چین کی دوستی مستقل ہے اور ہمیشہ ایسی ہی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی تعلقات کی کامیابی کی بنیاد پر دونوں ملکوں نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں ظاہر ہونے والی ہماری معاشی شراکت داری پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے مقاصد کی ’درست مثال‘ ہے، اس نے ہمیں اپنے نقل و حمل، مواصلاتی نیٹ ورک کو بہتر کرنے، توانائی کی قلت دور کرنے اور بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ کی ترقی میں معاونت فراہم کی۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک منصوبوں نے نہ صرف اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کی بلکہ پاکستانیوں کی زندگی اور روزگار میں بھی بہتری کی اور ساتھ ہی علاقائی رابطوں کو بھی بڑھایا ہےـ

انہوں نے اس کے بعد صدر شی جن پنگ کی سنکیانگ کو بی آر آئی کا محاذ بنانے کے بارے میں گزشتہ سال کی جانے والی تقریر کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ کی تقریر سنکیانگ کی قدیم ریشمی سڑک کا حصہ ہونے کے باعث روابط کے مرکز ہونے کے تاریخی کردار کا ترجمان ہے۔

انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا بی آر آئی کی دسویں سالگرہ کے موقع پر ان کا دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہ پاکستان، چین اور ان ممالک کے لوگوں کے درمیان پائے جانے والی پائیدار دوستی کے سنگ میل کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا دورہ نہ صرف انفرااسٹرکچر کے اعتبار سے بلکہ انسانی رابطوں کے لحاظ سے بھی رابطے کے فروغ دینے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے، دورہ بنیادی طور پر نئے روڈ میپ کو ترتیب دینے اور اقتصادی ہم آہنگی اور رابطے کی بنیاد پر ایک نئے مستقبل کا تصور کرنے کے بارے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا چین کے ساتھ رابطے کے بنیادی جزو میں پاکستان کی سنکیانگ کے بارے میں اصولی مؤقف کی تصدیق اور چین کے بنیادی مفاد سے متعلق اہم معاملات میں ہماری واضح حمایت شامل ہے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا مقصد سی پیک کے ایک اہم حصے کے طور پر سنکیانگ کی پوزیشن اور پاکستان کے ساتھ اس کے روابط کو بروئے کار لانا ہے، ہم مشترکہ طور پر گلگت بلتستان (جی بی) اور سنکیانگ کی متعلقہ طاقتوں کی نشاندہی کرنے کے لیے کام کریں گے اور اپنے علاقے کے لوگوں کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ہم آہنگی کو فروغ دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بیجنگ کے دورے کے دوران ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق خنجراب کے سرحد کو ہر موسم کی سرحد میں تبدیل کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارت کو سہولت دینے کے لیے کسٹم اور لاجسٹک کو اپڈیٹ کرنا چاہتے ہیں، گوادر سی پیک شراکت داری کا ایک اہم حصہ ہے، انہوں نے اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے کرمئی اور گوادر اور گوادر اور کاشغر کو سسٹر سٹی قرار دینے کی تجویز دی۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم پاکستان میں ’جوائنٹ ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن زون‘ کے قیام کے خواہش مند ہیں، جہاں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی، ہمارا مقصد سنکیانگ اور پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان کی صنعتوں کے درمیان روابط کو فروغ دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سنکیانگ کے تعاون سے گلگت بلتستان میں سولر انرجی میں تعاون کے بھی خواہش مند ہیں۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، سنکیانگ کے ساتھ ثقافتی تعاون اور عوام کے درمیان روابط کو فروغ دینے کا خواہاں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سنکیانگ اور چین کے دیگر حصوں سے زیادہ سیاحوں کو پاکستان میں سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے مدعو کرتے ہیں۔

سویڈن کی نامور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کا فلسطین سے کھل کر اظہارِ یکجہتی

’ٹریچر کولنز سنڈروم‘ کا شکار وہاج اور اس کی باہمت والدہ کی کہانی

مسلم لیگ (ن) بڑے ہجوم اور گل پاشی کے ساتھ اپنے سربراہ کے استقبال کیلئے تیار