نگران وزیراعظم کی صدر شی جن پنگ سے ملاقات، ’بیلٹ اینڈ روڈ چیلنجز سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے‘
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چین پاکستان کا تزویراتی شراکت دار ہے، پاکستان کو چین کی دوستی پر فخر ہے، چین کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) برائے بین الاقوامی تعاون کے دوران چینی صدر سے ملاقات میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور آپ پر اندھا اعتماد ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور چین کے تعلقات میں دراڑ نہیں ڈال سکتی، چین پاکستان کا تذویراتی شراکت دار ہے اور شی جن پنگ کی وژنری قیادت میں پاکستان کے لیے بہت مواقع موجود ہیں۔
چین نے گزشتہ کئی برسوں سے جدت کا جو راستا چنا ہے وہ پاکستان کے لیے مشعل راہ ہے کہ ایک ملک کیسے کروڑوں افراد کی زندگیاں بدل سکتا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں مدعو کرنے پر چینی قیادت کے مشکور ہیں، چین کی ترقی سب کے لیے بہترین مثال ہے، چینی صدر کی گزشتہ روز کی تقریر ان کے عظیم ویژن کی عکاس تھی۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات میں فروغ چاہتا ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔
’انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان اور روس کا مؤقف ایک ہے‘
علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی جہاں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں مزید فروغ کے طریقے تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مابین چین میں منعقدہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر ملاقات ہوئی جہاں ملاقات کے لیے آمد پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا استقبال کیا۔
دونوں رہنمائوں نے علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے خطے میں روابط کی مضبوطی کی اہمیت پر زور دیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی و بین الاقوامی امور پر گفتگو ہوئی۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا اور پاکستان روس تعلقات میں مسلسل توسیع پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے یوریشین کنیکٹوٹی بڑھانے کے امکانات اور ریل، سڑک اور توانائی کی راہداریوں کے ذریعے علاقائی انضمام میں پاکستان کے اہم کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پورے خطے کی اقتصادی ترقی کے لیے علاقائی انضمام کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور روس کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، رابطے اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی ابھرتی ہوئی صورت حال سمیت علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان اور روس یکساں موقف رکھتے ہیں اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے بھی دوطرفہ تعاون اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کئی علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ سوچ رکھتے ہیں، روس کے ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں، اس حوالے سے تعمیری اور مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بطور سینیٹر روس کا دورہ کر چکا ہوں، دونوں ممالک قریبی ثقافتی اور اخلاقی اقدار کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی کمی کا سامنا ہے، لگ بھگ 24 کروڑ کی آبادی والا یہ ملک توانائی کی بڑی مارکیٹ ہے، توانائی کے شعبے میں روسی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں میں روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ خطے کی معاشی ترقی کے لیے سلامتی یقینی بنانا ضروری ہے، خطے کی معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر غذائی تحفظ کے لیے روس اقدامات کر رہا ہے، روس نے غریب ترین افریقی ملکوں کو مفت اناج کی فراہمی کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سال پاکستان اور روس سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
وزیراعظم کی چینی کمپنیوں سے ملاقات
بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) کے موقع پر مختلف چینی کمپنیوں کے سربراہان سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان پائیدار اور جامع ترقی کے وژن اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی، چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زراعت، قابل تجدید توانائی، ٹیکسٹائل، ڈیجیٹل معیشت اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں من میٹلز، ایم سی سی، چائنا کمیونی کیشن کنسٹرکشن کمپنی (سی سی سی سی)، چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی)، سی او ایف سی او، امر انٹرنیشنل گروپ، پاور چائنا، چائنا انرجی اور چائنا گیزوبا گروپ کے چیف ایگزیکٹو افسران اور سربراہان شامل تھے۔
وزیراعظم نے چینی کاروباری شخصیات کو معاشی اور مالیاتی استحکام کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے پائیدار اور جامع ترقی کے لیے پاکستان کے وژن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو غیرملکی سرمایہ کاری میں سہولت کے لیے ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی۔
وزیراعظم نے چین کے کارپوریٹ ایگزیکٹیوز سے کہا کہ وہ پاکستان میں آئی سی ٹی، زراعت، قابل تجدید توانائی، ٹیکسٹائل، ڈیجیٹل معیشت، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
اس موقع پر چین کی کاروباری شخصیات نے غیرملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کو پاکستان میں اپنے کاروبار سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے پاکستان کے کاروباری شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان میں کام کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کے ایگزیکٹیوز کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی اور انہیں کہا کہ وہ متعلقہ وزرا کے ساتھ اپنے کاروباری معاملات سے متعلق تبادلہ خیال کریں۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے پاور کنسٹرکشن کارپوریشن چائنا (پاور چائنا) کے صدر وانگ بن نے بیجنگ میں ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور چین کے مابین تعمیراتی شعبے میں تعاون کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی جہاں وزیراعظم نے سی پیک کے تحت پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں چین کا کردار بالخصوص پاور چائنا کے کردار کو سراہا۔