موسمیاتی تبدیلی، توانائی کے بھاری درآمدی بل سے نمٹنے کیلئے چین کو سولر پارکس میں سرمایہ کاری کی دعوت
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف پاکستان کی لڑائی میں مدد اور ملک کے توانائی کے درآمدی بل کو کم کرنے میں تعاون کے لیے چین کو سولر پارکس میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔
نگران وزیر اعظم گزشتہ روز انٹرنیشنل کوآپریشن کے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) میں شرکت کے لیے بیجنگ پہنچے تھے۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ایئر پورٹ پر چین کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ اور چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے ان کا استقبال کیا۔
آج چین میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سولر پارکس میں سرمایہ کاری سے دہرا فائدہ ہو گا، ایک طرف وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف پاکستان کی کوششوں میں معاون ثابت ہوگی تو دوسری جانب اس سے توانائی کے درآمدی بل کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
چین کے دورے کے دوران چینی تھنک ٹینک اور اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئےنگران وزیراعظم نے کہا کہ اس دوطرفہ مباحثے میں شامل ہونا ان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ مباحثہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کی دس سال مکمل ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت اب تک کے سفر کا جائزہ لینے اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کا متقاضی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی ہر موقع پر ثابت قدم رہی ہے، دونوں ممالک کے مابین تعلقات باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر استوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات سے زیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں، پاکستان اور چین کے دو طرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے۔
نگران وزیراعظم نے واضح کیاکہ پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاک ۔ چین تزویراتی تعاون کا مظہر ہے، سی پیک دونوں ممالک کے بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے، یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کے قومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کی بدولت گزشتہ 10 سال میں پاکستان کا سماجی معاشی منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے، گلگت سے کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک پاکستان کی سماجی و اقتصادی لینڈ اسکیپ میں تبدیلی نظر آرہی ہے، سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے ہماری نوجوان آبادی کو ترقی کے مواقع ملے، روزگار کے مواقع، غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں سی پیک نے مرکزی کردار ادا کیا، سی پیک نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی۔
انہوں نے کہا کہ میرا تعلق نسبتاً کم ترقی یافتہ صوبے بلوچستان سے ہے اور سی پیک، بلوچستان کے لیے بھی ترقی اور خوشحالی لایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک، چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر اور ترقی اور روشن مستقبل کے حصول کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار بھی ہے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی مواقع لے کر آیا ہے، چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی روابط کا مرکز بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک سے استفادہ کرنے کے لیے نئے شراکت داروں کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں، یہ وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لیے بھی سود مند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نے لاکھوں لوگوں کے لیے نئے مواقع پیدا کیے ہیں، سی پیک کے ذریعے ہم نے 800 کلومیٹر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک بچھایا ہے، نیشنل گرڈ میں 8 ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوئی ہے اور 2 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے سی پیک کے نئے مرحلے میں چینی سرمایہ کاروں کو گرین انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، صنعتی پارکس اور انڈسٹریل زونز کے قیام کے لیے چینی ماڈل سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سولر پارکس میں سرمایہ کاری سے پاکستان انرجی امپورٹ بل کم ہو گا اور ماحول دوست توانائی حاصل ہو گی، 2030 تک ہم 65 فیصد قابل تجدید توانائی کا حصول چاہتے ہیں، سی پیک کے تحت کلین انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری سے اسے ممکن بنایا جائے گا۔
انہوں نے زراعت اور قابل تجدید توانائی سمیت مختلف شعبوں میں چینی سرمایہ کاری اور پاک ۔ چین تعاون کا خیر مقدم کیا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال تک کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جن میں سے 29 فیصد 15 سے 29 سال کے درمیان میں ہے، انہیں ہنر اور ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے گا۔