دنیا

افغانستان: ہرات میں 6.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، دو افراد جاں بحق

زلزلے میں زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ پچھلے زلزلے میں گھر تباہ ہونے کی وجہ سے اکثر شہری کھلے مقامات پر بیٹھے ہوئے تھے۔ 154 افراد زخمی ہوئے، سربراہ ایم ایس ایف

افغانستان کے صوبے ہرات میں 6.3 شدت کے زلزلے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے، صوبے میں گزشتہ ہفتے بدترین زلزلے میں ہزاروں جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے نے کہا ہے کہ اتوار کے روز 6.3 شدت کے زلزلے نے مغربی افغانستان کو ہلا کر رکھ دیا۔

یو ایس جی ایس نے بتایا کہ زلزلہ صبح 8 بجے کے بعد آیا جس کا مرکز ہرات صوبے کے شہر ہرات سے 33 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا، لزلے کے 20 منٹ بعد 5.5 شدت کا آفٹر شاک بھی محسوس کیا گیا۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈڑز (ایم ایس ایف) نے بتایا کہ ہرات کے ریجنل ہسپتال میں دو اموات اور 154 زخمی رجسٹر کیے گئے ہیں۔

ایم ایس ایف افغانستان پروگرام کے سربراہ یحیٰی خلیلہ نے کہا کہ صورت حال بہت خراب ہے، نفسیاتی حوالے سے اور لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور لوگ خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہے ہیں، میں یقین سے کہہ رہا ہوں کہ کوئی بھی اپنے گھروں میں نہیں سوئے گا۔

جیل انتظامیہ نے بتایا کہ حالیہ زلزلوں کے بعد صوبے میں جیلوں کی حالت کی ناقص ہوگئی ہے اور عمارتیں کمزور ہوچکی ہیں، ہرات اور قریبی صوبوں میں عمارتوں کے منہدم ہونے کے خدشے پر 528 سے زائد قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رہا کیے گئے قیدیوں میں بچے اور وہ افراد جنہوں نے اپنی سزا کا اکثر دورانیہ مکمل کرلیا ہے اور بہتری کا عندیہ دیا ہے۔

ہرات سے بڑی تعداد میں شہریوں نے زلزلوں کے بعد ہجرت کرلی ہے اور کئی خاندان جنوبی صوبے فراہ منتقل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتوار کو آنے والے زلزلے میں جانی نقصان کم ہوا ہے کیونکہ لوگ پہلے ہی گھروں سے باہر کھلے مقامات میں بیٹھے ہوئے کیونکہ پچھلے زلزلے میں ان کے گھر تباہ ہوگئے تھے۔

دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہر زکریا شنیزئی نے خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں مزید زلزلے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آفٹرشاکس زمین کی تہیں دوبارہ اپنی جگہ آنے کی وجہ سے آتے ہیں جوزلزلے کے وقت اپنی جگہ سے ہل جاتی ہیں، اس عمل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، دنوں سے ہفتے یا مہینے بھی لگ جاتے ہیں۔

اس سےقبل ہرات شہر میں موجود ’اے ایف پی‘ کے رپورٹر نے بتایا تھا کہ علاقے میں زلزلوں کا سلسلہ شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی زیادہ تر رہائشی رات کے وقت آفٹر شاکس کی وجہ سے گھروں کے گرنے کے خوف کے باعث باہر سو رہے ہیں لیکن کچھ لوگوں نے دوبارہ گھروں کے اندر سونا شروع کر دیا ہے۔

7 اکتوبر کو ہرات شہر کے اسی حصے میں 6.3 شدت کے ایک اور زلزلے اور آٹھ طاقتور آفٹر شاکس نے مضافتی علاقے میں مکانات کو زمین بوس کردیا تھا۔

طالبان حکومت نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے جھٹکوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جب کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتے کے آخر میں یہ تعداد تقریباً ایک ہزار 400 بتائی۔

ابتدائی زلزلوں کے بعد اسی شدت کے ایک اور زلزلے میں ایک شخص جاں بحق اور 130 دیگر زخمی ہوگئے تھے جبکہ ہزاروں شہریوں نے خوف کے باعث اپنے گھروں کو چھوڑ دیا اور رضاکاروں نے زندہ بچ جانے والوں کے لیے کھدائی کی تھی۔

زلزلے کے بعد مٹی کے طوفان آئے جس سے بچ جانے والوں کے خیموں کو نقصان پہنچا۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 ہزار لوگ آفات سے متاثر ہوئے جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں۔

ہزاروں مکین اب اپنے گھروں کے کھنڈرات کے آس پاس رہ رہے ہیں جہاں ایک ہی لمحے میں ایک پورے خاندان کا صفایا ہو گیا تھا۔

چالیس سالہ محمد نعیم نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے زلزلوں کے بعد اس نے اپنی والدہ سمیت 12 رشتہ داروں کو کھو دیا، ہم یہاں مزید نہیں رہ سکتے، یہاں ہمارا خاندان شہید ہوا، ہم یہاں کیسے رہ سکتے ہیں۔

صحت عامہ کے وزیر قلندر عباد نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ وہاں ایک ماہ تک خیموں میں رہ سکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ شاید بہت مشکل ہو گا۔

’خاموشی شرمناک ہے‘، فلسطین کے حق میں نہ بولنے والوں پر باکسر عامر خان کا شدید ردعمل

ورلڈ کپ 2023 کا پہلا بڑا اپ سیٹ، دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو افغانستان کے ہاتھوں شکست

اسرائیل کی غزہ پر زمینی حملے کی تیاری، 10 لاکھ فلسطینیوں کی نقل مکانی