اسٹریٹ کرائم ہر صورت کنٹرول ہونا چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ کی پولیس کو ہدایت
نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے پولیس کو تھانوں میں بہتری لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز ہر صورت کنٹرول ہونے چاہئیں جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایا کہ موبائل فون چھیننے کی رپورٹس اتنی نہیں جتنی ہونی چاپئیں۔
کراچی میں نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت خصوصی اپیکس کمیٹی کی طرف سے 6 اکتوبر کو کیے جانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں نگران وزیر داخلہ برگیڈیئر حارث نواز، نگران وزیر قانون عمر سومرو، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، سیکریٹری خزانہ کاظم جتوئی، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔
دوران اجلاس نگران وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اسٹریٹ کرائم ہر صورت کنٹرول ہونا چاہیے، اسٹریٹ کرائم سے متعلق پولیس ضروری اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تھانوں کا دورہ کیا ہے، حالات بہت خراب ہیں، تھانوں میں تعینات پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہی نہیں ہوتے، ایس ایس پی، ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جیز تھانوں کا معائنہ کرتے رہیں۔
نگران وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اندازہ ہے کہ ہمارے تھانے کسی ایمرجنسی صورت حال کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو حکم دیا کہ مغوی ایس ایچ اوز اور دیگر پولیس اہلکاروں کو فوری بازیاب کرایا جائے، اگر تھانوں سے ایس ایچ اوز سمیت اہلکاروں کو ڈاکو لے جائیں تو باقی کیا بچا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ اوز کا اغوا ہونا ہمارے تھانوں کی کمزور حالت کا مظہر ہے، ایس ایچ او بازیاب کروا کر مجھے رپورٹ کریں، یہ واقعہ حکومت کی رسوائی کا سبب بنا ہے، تمام تھانوں کو بہترکیا جائے۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں 621 تھانے ہیں، جن میں سے 66 کی حالت بہتر ہے، 315 کی حالت معمولی اور 240 کی حالت خراب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 621 تھانوں میں سے 272 پولیس اراضی پر قائم کیے گئے ہیں، تین کرائے پر اور 346 حکومت سندھ کی زمین پر قائم کیے گئے ہیں۔
’موبائل چھیننے کی رپورٹس اتنی نہیں جتنی ہونی چاہئیں‘
وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ سندھ حکومت موٹر وہیکل آرڈیننس میں ضروری ترامیم کرچکی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) کراچی خادم رند نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موبائل فون چھیننے کی رپورٹس اتنی نہیں جتنی ہونی چاہئیں، موبائل فون کھولنے والے سافٹ ویئر پر کریک ڈاؤن شروع کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ پولیس نے موبائل کھولنے والے سافٹ ویئر چلانے والوں کی کچھ معلومات لی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری تا 12 اکتوبر 2023 تک اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف 887 انکاؤنٹرز ہوئے، انکاؤنٹرز میں 141 کرمنلز مارے گئے، ایک ہزار 51 زخمی اور 5 ہزار 976 پکڑے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 2 کار لفٹرز بھی مارے گئے اور 44 زخمی ہوئے۔
’غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کے لیے کام ہو رہا ہے‘
سیکریٹری داخلہ اقبال میمن نے خصوصی اپیکس کمیٹی اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسپشل برانچ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے بریفنگ دی کہ غیرقانونی مقیم باشندوں کو نکالنے کی وزارت داخلہ کی پالیسی کے تحت صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی کمیٹیوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی مہاجرین کے کاروباری مراکز کی نشان دہی کی جا رہی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کومبنگ آپریشن کے لیے اقدامات کریں گے۔
اس دوران نگران وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ہدایت کی کہ صوبائی مردم شماری کمشنر سے 2023 کے غیر ملکیوں کی مردم شماری کا ریکارڈ لیا جائے۔
نگران وزیراعلیٰ نے پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت کی کہ غیر قانونی مہاجرین کے کیسز نمٹائیں، غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروریات کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ صوبائی عمل درآمد کمیٹی میں جو فیصلے کیے گئے ان میں اسپیشل برانچ کو غیرقانونی افراد کی وطن واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اہم ایجنسی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جو کہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی مدد سے کاروباری سمیت دیگر علاقوں کی نشان دہی کرے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسپیشل برانچ مؤثر زمینی چیک ان کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کا پتا لگائے گی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ڈویژنل اور ضلعی عمل درآمد کمیٹیاں بھی ڈیٹا اکٹھا کریں گی اور محکمہ داخلہ کے ساتھ شیئر کریں گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نشان زدہ علاقوں کا جائزہ لیں گے اور ضرورت پڑنے پر کومبنگ آپریشنز کا فیصلہ کریں گے۔
اس دوران چیف سیکریٹری نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی نادرا کو غیر قانونی تارکین وطن کی تصدیق کے آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ میں 2023 کی مردم شماری میں ریکارڈ کیے گئے غیر ملکیوں کا ڈیٹا مردم شماری کمشنر سے قانونی اور غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کے لیے حاصل کیا جائے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ قانونی تارکین وطن کو اپنے آپ کو قریبی پولیس اسٹیشنز میں رجسٹر کرنا ہوگا اور ایسا کرنے میں ناکامی پر ان کو غیر قانونی غیر ملکی تصور کیا جائے گا۔