Parenting

بوڑھے والدین کی دیکھ بھال کیسے کی جائے ؟

اکثر اوقات آپ اپنے والدین کی دیکھ بھال سے متعلق ذمہ داریاں بھول جاتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جن کی اپنی اولاد ہیں۔

پیرنٹنگ کا نام سن کر دماغ میں پہلا خیال ’بچوں کی پرورش‘ یا ان کی دیکھ بھال کا آتا ہے لیکن پیرنٹنگ کی تعریف صرف یہاں تک محدود نہیں ہے، اس کا پیمانہ بہت وسیع ہے۔

بچوں کی دیکھ بھال کے علاوہ اس میں والدین کی دیکھ بھال کا موضوع بھی شامل ہے، ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہر چیز کو بدلنے میں دیر نہیں لگتی یعنی دنیا جدت کی طرف جارہی ہے اور انسان اپنی اپنی زندگیوں میں مزید مصروف ہوتا جارہا ہے۔

اس دوران اکثر اوقات آپ اپنے والدین کی دیکھ بھال سے متعلق ذمہ داریاں بھول جاتے ہیں، جی ہاں، ہم میں سے بہت سے لوگ، خاص طور پر جن کی اپنی اولاد ہیں اور ایک ہی وقت میں اپنے بچوں اور اپنے والدین کی دیکھ بھال کی ذمہ داریاں سرانجام دینے کی کوشش میں لگے ہوتے ہیں۔

ایسے میں والدین کو سرگرمی میں مصروف رکھنے، دماغ کو چاق و چوبند رکھنے اور صحت مند رکھنے کے کئی طریقوں میں کچھ طریقے ٹیکنالوجی، خوراک میں پروٹین اور روزانہ چہل قدمی ہے۔

ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو اس کی تیز رفتار ترقی نے خاص طور پر کووڈ-19 کے بعد بہت ساری چیزیں ٹیکنالوجی میں بدل چکی ہیں، جس کی وجہ سے کئی بوڑھے والدین سمیت دیگر افراد الجھن اور مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس کی کچھ مثالیں یہ ہیں کہ کچھ لوگ اپنے والدین کو اب آن لائن بینکنگ سسٹم کی تعلیم دے رہے ہیں جن کا استعمال کرنا مشکل ہے، اس کے علاوہ فریج الارم کے علاوہ دیگر ایپس اور جدید فون جو عمر رسیدہ والدین کے لیے استعمال کرنا مشکل ہے جنہوں نے چیزوں کے کام کرنے کا طریقہ مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔

تاہم گارجین کی رپورٹ کے مطابق تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کے لیے ٹیکنالوجی بہت زیادہ فائدہ مند نہیں ہوسکتی۔

دوسری جانب کچھ تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس کے کچھ فوائد بھ ہوسکتے ہیں مثال کے طور پر یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ایک حالیہ تحقیق میں 200 سے زائد بوڑھے افراد کو شامل کیا گیا اور ان کی تجزیہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والوں کی سوچ اور یادداشت ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ تھی جو ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرتے تھے۔

لیمرک یونیورسٹی کے محقق ڈاکٹر ایمن لیرڈ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بوڑھے والدین کو نئی چیزیں آزمانے کی ترغیب دینی چاہیے اور اپنے کمفرٹ زون سے باہر جتنا وہ زیادہ محسوس کریں گے اتنا ہی بہتر ہے۔

اگر بوڑھے افراد اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ جڑے رہنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے مثال کے طور پر جب ایک 84 سالہ خاتون انسٹاگرام استعمال کرتی ہیں تو وہ نہ صرف اپنا دماغ استعمال کر رہی ہوتی ہیں بلکہ اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ رابطے میں رہ کر وقت بھی گزارتی ہیں۔

لیکن ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسے 24 گھنٹوں کے لیے استعمال کریں، اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو عمر رسیدہ افراد کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

بوڑھے افراد میں ڈپریشن کے مسائل

جب ٹیکنالوجی کے نقصانات کی بات کی جاتی ہے تو بوڑھے لوگوں میں ڈپریشن تیزی سے بڑھ رہا ہے جسے اکثر لوگ تسلیم نہیں کرتے، عمر رسیدہ افراد کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ ڈپریشن بزرگوں میں دماغی صحت کے سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے اور تقریباً آدھے کیسز کی نشاندہی تک نہیں کی جاتی ہے۔

اس میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر عمر رسیدہ والدین ڈپریشن کا شکار ہوبھی جائیں تو اس بیماری سے نکلنے کے لیے کئی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔

تاہم ڈاکٹر لیرڈ کی حالیہ تحقیق کے مطابق روزانہ چہل قدمی کرنا ڈپریشن سے چھٹکارا پانے میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر لیرڈ نے اپنی تحقیق میں 4 ہزار سے زائد بوڑھے افراد کا جائزہ لیا جس سے انہیں معلوم ہوا کہ روزانہ صرف 20 منٹ کی چہل قدمی ڈپریشن کے خطرے کو 43 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ بوڑھے والدین کو ہفتے میں 5 دن لازمی سیر کے لیے باہر نکلنا چاہیے۔

انہوں نے ڈپریشن سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری نہ صرف زندگی کے معیار کو متاثر کرتی ہے بلکہ بوڑھے افراد ڈیمنشیا کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب اگرچہ آپ اپنے بوڑھے والدین کو ادویات اور ملٹی وٹامن آسانی سے دے سکتے ہیں لیکن ان کی خوراک کا خیال رکھنے بے حد ضروری ہے۔

انسان کی عمر جیسے جیسے بڑی ہوتی جاتی ہے ان کی بھوک کم ہوتی جاتی ہے اور چبانا مشکل ہو سکتا ہے اس لیے ایسے لوگوں کی خوراک میں پروٹین کی مناسب مقدار ہونا بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر لیرڈ کا کہنا ہے کہ خوراک میں پروٹین کی مناسب مقدار مثال کے طور پر دودھ سے بنی اشیا، مچھلی، یا غیر پروسس شدہ گوشت جیسی غذاؤں کو شامل کرنے سے بوڑھے افراد کے پٹھوں کو فائدہ پہنچے گا اور کمزوری ختم ہوگی۔

والدین کیلئے بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں جاننا کتنا ضروری ہے؟

’ناریل کھانے سے بچہ گورا ہوگا‘، حمل کے دوران عورت کو کونسی باتیں سننی پڑتی ہیں؟

بچے کی تربیت میں باپ کا کردار کیوں اہم ہے؟