پاکستان

الیکشن کمیشن حملہ کیس: اسد عمر کی بریت کی درخواست انسداد دہشتگردی عدالت میں دائر

رہنما پی ٹی آئی کے خلاف کوئی ثبوت برآمد نہیں ہوا، عدالت کا قیمتی وقت ضائع نہ کیا جائے، انہیں کیس سے ڈسچارج کیا جائے، استدعا
|

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر نے الیکشن کمیشن حملہ کیس میں بریت کی درخواست انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں دائر کردی۔

وکیل صفائی سردار مصروف نے اسد عمر کی بریت کی درخواست اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسد عمر کے خلاف کوئی ثبوت برآمد نہیں ہوا، عدالت کا قیمتی وقت ضائع نہ کیا جائے، اسد عمر کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ برس 21 اکتوبر کو توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سال کے لیے نااہل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی کا احتجاج شروع ہوگیا تھا۔

صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پنجاب اور وفاق کی سرحد فیض آباد پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور آنسو گیس کے گھنے بادلوں نے انٹرچینج کو لپیٹ میں لے لیا۔

اسی دوران اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی کو ان کے 2 پولیس گارڈز کے ساتھ دارالحکومت پولیس نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر مبینہ فائرنگ کے واقعے میں گرفتار کیا تھا۔

22 اکتوبر کو عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان، اسد عمراور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

عثمان ڈار، صداقت عباسی کی طرح کرنا ہوتا تو کر چکا ہوتا، اسد عمر

دریں اثنا جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر سے سوال کیا گیا کہ آپ سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کو کیسے دیکھتے ہیں؟ اسد عمر نے جواب دیا کہ کل کا فیصلہ درست ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں گے؟ جس پر اسد عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ اچھا سوال ہے کہ نواز شریف واپس آئیں گے یا نہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہباز شریف کیوں خوش ہے؟ ایک فیصلے پر تحریک انصاف بھی خوش ہے اور شہباز شریف بھی خوش ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ سائفر کیس میں چیئرمن پی ٹی آئی اندر ہیں اور آپ کو ریلیف مل گیا ہے، جس پر اسد عمر نے جواب دیا کہ سائفر کیس میں الزام یہ ہے کہ جن کو ملا انہوں نے ٹھیک استعمال نہیں کیا، ہمارا ماننا ہے کہ قانونی استعمال کیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ سائفر 4 لوگوں میں آتا ہے، جن میں وزیراعظم، وزیر خارجہ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی شامل ہیں، وزیر منصوبہ بندی کہاں سے آ گیا، ایف آئی آر میں میرا صرف نام آیا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ عثمان ڈار اور صداقت عباسی کی طرح کیا آپ بھی پروگرام میں جائیں گے؟ جواب میں اسد عمر نے کہا کہ اگر میں نے کوئی ایسا کام کرنا ہوتا تو کر چکا ہوتا۔

اسرائیل کی غزہ پر کارروائی ’بلاتفریق اجتماعی سزا‘ کے مترادف ہے، ماہرین اقوام متحدہ

آنسو نہیں چھپا سکتا، بیٹی کی رخصتی پر بہت رؤں گا، عامر خان

سمندر میں غرق ہونے والی ’ٹائٹن‘ آبدوز کا مزید ملبہ اور انسانی باقیات ملنے کا انکشاف