پاکستان

آئی ایم ایف کی مالیاتی خسارہ حکومتی ہدف سے زائد رہنے کی پیشگوئی

رواں مالی سال کے لیے آئی ایم ایف نے پاکستان کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد رہنے کا تخمینہ ظاہر کیا، جو وفاقی حکومت کے ہدف سے تقریباً 1.1 فیصد زیادہ ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کا مالیاتی خسارہ (ملک کے کُل وسائل اور اخراجات کے درمیان فرق) جی ڈی پی کا 7.6 فیصد رہے گا، جو وفاقی حکومت کے مقرر کردہ 6.5 فیصد ہدف سے تقریباً 1.1 فیصد زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاق کی جانب سے صوبائی حکومتوں سے آنے والے 600 ارب روپے کے نقد سرپلس کو مدنظر رکھنے کے بعد بھی آئی ایم ایف کا یہ تخمینہ حکومت کے بجٹ ٹارگٹ سے تقریباً 0.6 فیصد زیادہ ہے۔

وفاق نے رواں سال کے لیے مجموعی مالیاتی خسارے کا تخمینہ اس توقع پر 69 کھرب روپے (جی ڈی پی کا 6.5 فیصد) لگایا تھا کہ صوبے وفاقی خسارے کو کم کرنے کے لیے 600 ارب روپے اضافی دیں گے، بصورت دیگر اس کا تخمینہ 75 کھرب روپے یا جی ڈی پی کا 7.1 فیصد لگایا گیا۔

آئی ایم ایف اُس وقت کے حکام کے ساتھ اپنے معاہدے کی بنیاد پر مالیاتی خسارے کے لیے جولائی میں کیے گئے اپنے پہلے تخمینے پر قائم ہے جو آئندہ سال مارچ میں ختم ہونے والے 9 مہینوں کے لیے 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کا حصہ ہے۔

گزشتہ روز مراکش میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے حصے کے طور پر اس کا مالیاتی مانیٹر جاری کیا گیا، آئی ایم ایف نے مالیاتی خسارے میں مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کے 6.9 فیصد، مالی سال 2026 میں 5.4 فیصد، مالی سال 2027 میں 4.4 فیصد اور مالی سال 2028 میں 4.4 فیصد تک کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

یہ کمی عالمی و مقامی سطح پر بدلتے ہوئے معاشی و سیاسی حالات اور اس چیز سے مشروط ہے کہ اگلی سیاسی حکومت تمام تر مشکلات کے باوجود مالی استحکام کی رفتار کو برقرار رکھے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جون 2023 کو ختم ہونے والے آخری مالی سال کے بنیادی خسارے (سود کی ادائیگیوں کے سوا آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق) کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام دونوں کے تخمینے میں کافی فرق ہے، لیکن موجودہ مالی سال کے بنیادی توازن کے حوالے سے دونوں کے تخمینے میں چیزیں مشترک ہیں۔

آئی ایم ایف نے اپنے مالیاتی مانیٹر میں مالی سال 2023 کے لیے بنیادی خسارہ جی ڈی پی کے 1.2 فیصد پر رکھا ہے جبکہ حکومت نے وفاقی بجٹ 24-2023 میں 0.5 فیصد کا دعویٰ کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کے لیے بنیادی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے ایک فیصد پر رکھا تھا، جس کا مطلب ہے کہ بعد میں جو ڈیٹا شامل کیا گیا اس میں آمدنی اور اخراجات دونوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔

تاہم حکومت اور آئی ایم ایف دونوں نے موجودہ مالی سال کے دوران بنیادی توازن کا تخمینہ جی ڈی پی کا 0.4 فیصد لگایا، آئی ایم ایف کو یہ بھی توقع ہے کہ بنیادی سرپلس مالی سال 2027 اور مالی سال 2028 میں جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تک گرنے سے پہلے مالی سال 2025 اور مالی سال 2026 میں جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تک جائے گا۔

آئی ایم ایف نے رواں برس جولائی میں 12.5 فیصد تخمینہ ظاہر کرنے کے برعکس نظرثانی کرکے رواں مالی سال کے لیے عام حکومتی محصولات کو جی ڈی پی کے 12.3 فیصد پر رکھا ہے، حالانکہ اس نے گزشتہ 2 مالی سالوں سے اپنی اعدادوشمار میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، مالی سال 2022 میں یہ 12.1 فیصد اور مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کے 11.4 فیصد تھا۔

آگے بڑھتے ہوئے آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ مالی سال 2027 اور مالی سال 2028 میں جی ڈی پی کے 12.3 فیصد تک گرنے سے پہلے مالی سال 2025 اور مالی سال 2026 کے لیے محصولات 12.4 فیصد رہیں گے۔

دوسری جانب، آئی ایم ایف نے مالی سال 2023 کے لیے کُل حکومتی اخراجات کے اعداد و شمار پر نظرثانی کی، جو جولائی 2023 میں ظاہر کیے گئے جی ڈی پی کے 18.9 فیصد کے تخمینہ کے مقابلے میں جی ڈی پی کے 19.5 فیصد تک بڑھ گئی، یہ جی ڈی پی کا 0.6 فیصد یا تقریباً 450 ارب روپے کا فرق ظاہر کرتا ہے۔

نتیجتاً آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران کُل اخراجات بڑھ کر جی ڈی پی کے 20.1 فیصد (یا تقریباً 213 کھرب روپے) تک ہو جائیں گے، جبکہ جولائی میں ظاہر کیے گئے اس کے جی ڈی پی کے 19.8 فیصد کے تخمینے کے مقابلے میں 0.3 فیصد یا 320 ارب روپے کی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔

اگلے مالی سال کے لیے آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ پاکستان کے اخراجات کم ہو کر جی ڈی پی کے 19.2 فیصد تک ہو جائیں گے، جس کے بعد مالی سال 2026، مالی سال 2027 اور مالی سال 2028 میں گر کر یہ بالترتیب جی ڈی پی کے 17.8 فیصد، 17.1 فیصد اور 16.7 فیصد تک آ جائیں گے۔

مالیاتی مانیٹر نے مالی سال 2023 کے لیے مجموعی سرکاری قرض کا تخمینہ جی ڈی پی کے 76.6 فیصد پر لگایا اور پیش گوئی کی کہ یہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے 72.2 فیصد رہے گا، اس کے بعد مالی سال 2025 میں 70.4 فیصد، مالی سال 2026 میں 68.3 فیصد اور بالآخر مالی سال 2028 میں جی ڈی پی کے 64.1 فیصد تک پہنچ جائے گا، یہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ (ایف ڈی آر ایل اے) کے تحت 60 فیصد کی حد سے اب بھی نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

اسی طرح مالی سال 2023 کے لیے سرکاری قرضے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 71.6 فیصد رکھا گیا، جو رواں سال کے دوران کم ہو کر 68.3 فیصد رہ گیا اور مالی سال 2028 تک بتدریج جی ڈی پی کے 61.8 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے پنشن کے اخراجات میں اب اور مالی سال 2023 کے درمیان سالانہ بنیادوں پر جی ڈی پی کا 0.2 فیصد اضافہ ہوگا، اس طرح 2022 سے 2050 تک موجودہ پنشن کی مالیت بڑھ کر جی ڈی پی کے تقریباً 6.3 فیصد پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

اسی مدت کے دوران صحت کے شعبے کے اخراجات میں جی ڈی پی کے 0.1 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، جو آئندہ 28 برسوں میں جی ڈی پی کے 5.3 فیصد تک بڑھے گا۔

مالیاتی مانیٹر 2023 میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ تمام ممالک کے لیے عوامی اخراجات میں توازن رکھنا مشکل ہو گیا ہے، عوامی اخراجات کی بڑھتی ہوئی طلب سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جو بھاری قرضوں، طویل عرصے تک سود کی بلند شرح اور ٹیکس کے سبب ریاست کے کردار کے بارے میں بہت زیادہ توقعات سے جڑی ہیں، زیادہ تر ممالک میں سخت مالیاتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

غیرملکیوں کے جعلی شناختی کارڈ کے اجرا میں ’بیرونی عناصر‘ ملوث

بھارت میں پاکستانیوں کو مرکزی اور نہ ہی اچھے کردار دیے جاتے ہیں، میکال ذوالفقار

غزہ کا مرکزی پاور پلانٹ بند، بدترین فضائی بمباری کے بعد اسرائیل زمینی کارروائی کے لیے تیار