دنیا

بھارت: منی لانڈرنگ کیس، موبائل کمپنی ’ویوو‘ کے چینی شہری سمیت 5 ملازمین گرفتار

کمپنی کے چار ملازمین کو 2022 کے زیر تفیش کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں منی لانڈرنگ کے الزام عائد کیا گیا تھا، رپورٹ

بھارت کی فنانشل کرائم ایجنسی نے چینی اسمارٹ فون بنانے والے کمپنی ’ویوو‘ کے 4 ایگزیکٹوز اور چین کے ایک شہری کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دو باخبر ذرائع نے بتایا کہ فنانشل کرائم ایجنسی نے ویوو اسمارٹ فون کمپنی کے 4 ملازمین اور ایک چینی باشندے کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایجنسی کی طرف سے ان گرفتاریوں کے بعد چینی کمپنی کے لیے قانونی مشکلات پیدا ہوگئی ہیں اور یہ گرفتاریاں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب چین اور بھارت کے درمیان پہلے ہی سرحدی تنازعات سے لے کر چینی کاروباروں اور سرمایہ کاری پر بھارت کی بڑھتی ہوئی جانچ جیسے مسائل پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کی جانب سے ویوو کمپنی اور ملک کی فنانشل کرائم ایجنسی نے رابطہ کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ذرائع نے کہا کہ کمپنی کے چار ایگزیکٹیوز کو 2022 کے زیر تفتیش کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جہاں ایجنسی نے کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم کمپنی مسلسل ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے اور اس سے قبل کمپنی نے کہا تھا کہ اس نے حکام سے تعاون کیا اور انہیں متعلقہ معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی اور کمپنی قانون پر عمل درآمد کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

خیال رہے کہ ویوو کمپنی چین کے بی بی کے الیکٹرونکس کا حصہ ہے جو کہ اوپو اور رئیل می جیسی کمپنیاں بھی چلاتا ہے۔

خیال رہے کہ ویوو بھارت میں دوسرا سب سے بڑا اسمارٹ فون برانڈ ہے جس کا مارکیٹ میں 17 فیصد شیئر ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ویوو کے ملازمین کو پوچھ گچھ کے لیے ایجنسی کے دہلی میں واقع دفتر طلب کیا گیا تھا اور پھر انہیں گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ان کو آج عدالت میں پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایجنسی نے 2022 میں بھارت میں ویوو سے منسلک کاروباری اکاؤنٹ بلاک کردیے تھے لیکن عدالت نے اس قدم کو کالعدم قرار دیا تھا۔

ایجنسی نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارت میں ویوو کمپنی نے ٹیکسز سے بچنے کے لیے غیرقانونی طریقے سے 7.5 ارب ڈالر چین منتقل کیے۔

واضح رہے کہ بھارتی پولیس نے ویوو کمپنی پر ملک میں چینی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے ایک بھارتی نیوز پورٹل کو غیرقانونی فنڈز فراہم کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا جس کی تفتیش جاری ہے۔

یاد رہے کہ بھارت اور چین کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ سرحدی علاقے ہمالیہ میں فوجی تنازع کے بعد ہوا ہے جس میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے بعد سے بھارت نے قومی سلامتی کا جواز پیش کرتے ہوئے سیکڑوں چینی سوشل ایپلی کیشنز بشمول ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ پڑوسی ملک کی طرف سے سرمایہ کاری کے لیے بھی سخت پالیسی اختیار کرلی گئی ہے۔

سان فرانسیسکو: چینی قونصل خانے سے گاڑی ٹکرانے والا ڈرائیور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

اسکول میں کوئی نہ کوئی پسند آجایا کرتا تھا، ژالے سرحدی

’اس وقت اسرائیلی قوم پرستی انتقام لینے کے درپے ہے‘