سیڑھیاں چڑھنے سے امراض قلب کم ہونے کا امکان
برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی طویل اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ 50 سیڑھیاں چڑھنے والے افراد میں جان لیوا ثابت ہونے والے امراض قلب کم ہونے کے امکانات نمایاں کم ہوجاتے ہیں۔
طبی جریدے (Atherosclerosis) میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق کی اور ساڑھے 12 سال تک ان کی صحت اور ان میں پیدا ہونے والی بیماریوں کا مطالعہ کیا۔
ماہرین نے جب تحقیق شروع کی تب ان میں کوئی بیماری نہیں تھی اور تحقیق کے پانچ سال بعد ان کی صحت کا جائزہ لینے کے بعد ساڑھے 12 سال بعد دوبارہ ان کی رپورٹس کرنے کے بعد ان میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتائج اخذ کیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ساڑھے 12 سال بعد 70 ہزار کے قریب افراد میں دل کی مختلف بیماریوں کی تشخیص ہوئیں جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد میں فالج کی تشخیص بھی ہوئی۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کے ٹیسٹ کرنے کے بعد ان کے طرز زندگی اور معمولات کا بھی جائزہ لیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ جو افراد یومیہ 50 سیڑھیاں چڑھتے رہے، ان میں امراض قلب، شریانوں میں خون جمنے اور فالج ہونے کے امکانات کم ہوگئے۔
ماہرین کے مطابق یومیہ 50 سیڑھیاں چڑھنے والے افراد میں امراض قلب، خون جمنے اور فالج کی بیماریاں ہونے کے امکانات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو یومیہ سیڑھیوں کی پانچ منزلیں چڑھتے ہیں ان کے مقابلے میں ان افراد میں امراض قلب ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جو سیڑھیاں چڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا سخت ورزش کی طرح کام کام ہے، جس سے انسان کا میٹابولک بہتر ہوتا ہے جو خون کی ترسیل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ سیڑھیاں چڑھنا ہموار زمین میں چلنے کے مقابلے زیادہ مشکل ہوتا ہے اور سیڑھیاں چڑھتے وقت جسم کو حرکت میں لانا پڑتا ہے جو کہ مجموعی طور پر انسان میں خون کی گردش کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ سیڑھی کا زینہ چڑھنا پیدل چلنے کے 10 قدموں کے برابر ہوتا ہے، اس لیے سیڑھیاں چڑھنا مجموعی طور پر صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ لازمی نہیں ہے کہ ہر کوئی ہر روز 50 سیڑھیاں ہی چڑھے لیکن سیڑھیاں چڑھنا پیدل چلنے سے بہتر ہے جب کہ پیدل چلنا بیٹھ کر وقت گزارنے سے بہتر ہے۔