سونے میں مشکلات کا سامنا کرنے والی خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان
اگرچہ ماہرین صحت بتاتے رہتے ہیں کہ مکمل اور پرسکون نیند نہ کرنے سے ہائی بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے لیکن اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ نہ صرف نیند کی کمی بلکہ سونے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد اور خصوصی طور پر خواتین میں ہائی بلڈ پریشر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
امریکی ماہرین کی جانب سے 66 ہزار سے زائد خواتین پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی اور سونے میں مشکلات کا ہائی بلڈ پریشر سے تعلق موجود ہے۔
طبی جریدے ’ہائپرٹینشن‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 2001 میں 25 سے 42 سال کی عمر کی خواتین پر تحقیق شروع کی اور ہر دو سال بعد ان کی صحت کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تحقیق کے آغاز کے وقت کسی بھی خاتون میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص نہیں ہوئی تھی تاہم جب 16 سال بعد مطالعے کو مکمل کیا گیا تو 25 ہزار خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی۔
ماہرین کے مطابق نیند کی کمی یا رات کو سونے کے بعد اچانک اٹھ جانے اور پھر دوبارہ سو نہ پانے سمیت سونے میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا کرنے والی خواتین میں 7 سے 28 فیصد تک ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رات بھر میں 5 گھنٹے کی نیند کرنے والی خواتین میں 10 فیصد ہائی بلڈ پریشر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اسی طرح نیند کا دورانیہ مزید کم ہونے سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
سب سے زیادہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ان خواتین اور افراد کو ہوتا ہے جنہیں سونے میں مشکلات ہوتی ہیں اور کوششوں کے باوجود کئی گھنٹوں تک انہیں نیند نہیں آتی۔
ماہرین کے مطابق سونے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد میں ہائی بلڈ پریشر بڑھنے کے امکانات 28 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی اور سونے میں مشکلات جیسے مسائل سے خون کی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں اور ممکنہ طور پر جسم میں سوڈیم کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر ہونے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔
ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کرکے نیند کی کمی اور سونے میں مشکلات جیسے مسائل کا ہائی بلڈ پریشر سے تعلق دریافت کرنے پر بھی زور دیا۔