دنیا

بھارت: سکم میں آنے والے سیلاب سے 77 افراد ہلاک، سڑکیں اور پل تباہ

100 سے زائد افراد اب بھی لاپتا ہیں، سیلاب سے 1200 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے، ریاستی حکومت

بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 77 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے اور کئی علاقوں سے پانی نکلنے کے باوجود سڑکیں اور پُل تباہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کے رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بدھ کے روز ریاست سکم میں ایک بلند و بالا برفانی جھیل کے اچانک پھٹ جانے کے بعد طوفان نے تباہی مچادی تھی۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اسی طرح کی آفات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمالیہ میں خطرہ بنتی جائیں گی کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور برف پگھل رہی ہے۔

ریاستی ریلیف کمشنر انلراج رائے نے ’اے ایف پی‘ کو فون پر بتایا کہ سکم کے مختلف حصوں سے کل 29 لاشیں نکالی گئی ہیں۔

پڑوسی ریاست مغربی بنگال کے ضلع جلپائی گوڑی کی پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ مزید 48 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 100 سے زائد افراد اب بھی لاپتا ہیں، سکم کے ریاستی ڈیزاسٹر کنٹرول روم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سیلاب آنے کے چار دن بعد اب دریائے تیستا کے کنارے پانی کی سطح معمول پر لوٹ آئی ہے۔

ڈیزاسٹر کنٹرول روم نے کہا کہ سیلاب میں پھنسے ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگوں کو بچا لیا گیا ہے۔

لیکن سکم کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں، پُلوں اور ٹیلی فون لائنوں کی تباہی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور انخلا پیچیدہ ہو گیا ہے۔

ڈیزاسٹر کنٹرول روم نے مزید کہا کہ مزید 3 ہزار لوگ اب بھی ریاست کے شمال میں کئی امدادی کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ خراب موسم کی وجہ سے ہوائی جہاز سے بچاؤ میں تاخیر ہوئی ہے۔

ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب سے 1200 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

مرنے والوں میں سکم میں تعینات بھارتی فوج کے 8 سپاہی بھی شامل ہیں، جو نیپال اور چین کے ساتھ بھارت کی سرحدوں پر تعینات تھے۔

بھارت کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ سیلاب، فوجی کیمپوں موجود آتشیں اور دھماکا خیز مواد کو بہا لے گیا۔

جمعہ کے روز مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مغربی بنگال میں سیلابی پانی سے گزرتے ہوئے ایک مارٹر گولہ پھٹنے سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔

انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ کے تحقیقی گروپ کے مطابق ہمالیائی گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں اور آبادیوں کو غیر متوقع اور بدترین آفات سے دوچار کر رہے ہیں۔

تحقیقی گروپ کے ارون بھکتا شریستھا نے جمعرات کو ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی برفانی جھیل کے پھٹنے سے سیلاب کا بہت زیادہ امکان ہے۔

موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی سطح کا اوسط درجہ حرارت صنعتی دور سے سے پہلے کے زمانے کے مقابلے میں تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے لیکن دنیا بھر میں اونچے پہاڑی علاقے دوگنا رفتار سے گرم ہوئے ہیں۔

پاکستانی شائقین اور صحافیوں کے بھارت کے ویزے جاری نہ کرنے پر آئی سی سی کا ردعمل

بُرے کے بجائے اچھے کولیسٹرول سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

شادی کے بعد ماہرہ خان کی شوہر کیساتھ تصاویر، ورن دھون کا نیک خواہشات کا اظہار