کریک ڈاؤن، روپے کی قدر میں بہتری کے باعث سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی
سٹہ بازوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن، روپے کی قدر میں اضافے اور عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں گزشتہ 25 روز کے دوران مقامی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی قیمت میں 20 ہزار روپے فی تولہ کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (اے پی جی جے اے) کی جانب سے 13 ستمبر کو یومیہ نرخوں سے متعلق اعلان روکے جانے کے بعد تاجر اپنی مرضی سے قیمتیں طے کر رہے ہیں۔
آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون رشید چاند کئی تاریخیں دے چکے ہیں کہ یومیہ قیمتوں سے متعلق اعلان دوبارہ شروع کیا جائے گا، ابھی حال ہی میں انہوں نے اس سلسلے میں 9 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی۔
ہفتے کے روز، 24 قیراط سونے کی قیمت ایک لاکھ 94 ہزار روپے اور ایک لاکھ 96 ہزار روپے فی تولہ کے درمیان رہی جو عالمی مارکیٹ کی شرح ایک ہزار 832 ڈالر فی اونس کی بنیاد پر ہے، یہ 12 ستمبر کی دو لاکھ 15 ہزار روپے فی تولہ قیمت سے نمایاں طور پر کم ہے جب کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں قیمت ایک ہزار 911 ڈالر فی اونس تھی۔
مئی کے دوسرے ہفتے میں سونے کی قیمت 2 لاکھ 40 روپے فی تولہ کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جب کہ عالمی قیمت 2 ہزار 31 ڈالر فی اونس اور ڈالر کی قیمت تقریباً 288 روپے تھی۔
6 اکتوبر کو ڈالر کی شرح مبادلہ 282.75 روپے تھی، 12 ستمبر کو اس کا ریٹ 299.75 روپے اور 5 ستمبر کو اس کی بلند ترین سطح 307 روپے تھی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سٹے بازوں اور اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران سونے کے پانچ تاجروں کو کچھ وقت کے لیے حراست میں لیا جس کے بعد سے سونے کی دکانیں ویران نظر آرہی ہیں، بعد میں آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر کی یقین دہانی پر زیر حراست تاجروں کو رہا کر دیا گیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی وافر سپلائی کی وجہ سے سٹہ باز ڈالر اور سونے کو تیزی سے نقدی میں تبدیل کر رہے ہیں، اس عنصر نے عالمی مارکیٹ میں سونے کی گرتی قیمت کے ساتھ مل کر مقامی سطح پر قیمت میں کمی میں کردار ادا کیا ہے۔