پاکستان

روپے کی قدر میں کمی کے سبب غیر ملکی قرضوں میں اضافہ

مقامی قرضہ 23 فیصد بڑھ کر 397 کھرب 90 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ 39 فیصد اضافے کے بعد 241 کھرب 70 ارب روپے ہو گیا۔

وفاقی حکومت پر مقامی اور غیر ملکی قرضہ اگست تک 12 ماہ کے دوران تقریباً ایک تہائی بڑھ کر 640 کھرب روپے کے قریب پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق 29 فیصد اضافے سے قرض میں 144 کھرب روپے کا اضافہ ہوا، جو اگست 2022 کے اختتام تک 495 کھرب 70 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مقامی قرضہ اگست 2022 کے 321 کھرب 50 ارب روپے کے مقابلے میں 23 فیصد بڑھ کر 397 کھرب 90 ارب روپے تک جا پہنچا، جبکہ غیر ملکی قرض 39 فیصد اضافے کے بعد 241 کھرب 70 ارب روپے ہو گیا، جو ایک برس قبل 174 کھرب 20 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مقامی قرضوں میں اضافہ باعث تشویش ہے کیونکہ یہ ملک کی زیادہ تر ٹیکس آمدنی کو کھا جاتا ہے، جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کم رہ جاتے ہیں اور معاشی شرح نمو کی رفتار سست ہوجاتی ہے۔

آمدنی کا بڑا حصہ قرض اور سود کی ادائیگیوں میں استعمال ہوتا ہے، جس کی وجہ سے معاشی نمو متاثر ہوتی ہے۔

رواں مالی سال 2024 کے ابتدائی دو ماہ کے دوران مرکزی حکومت کے قرضے 5.1 فیصد بڑھے، 29 فیصد کی بُلند مہنگائی اور 22 فیصد شرح سود جیسے عناصر کے سبب ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا۔

بدھ کو سینیٹ پینل کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 10 فیصد سے بڑھا کر 22 فیصد تک کرنے کی وجہ سے گزشتہ برس جنوری سے اب تک پاکستان کے ملکی قرضوں میں 70 کھرب روپے سے زائد کے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ایک سینیٹر کے سوال کے جواب میں ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ شرح سود میں ایک فیصد اضافے سے قرض کے حجم میں 600 ارب روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی شرح سود جنوری 2022 میں 9.75 فیصد سے بڑھ کر اُسی برس اپریل میں 12.25 فیصد اور پھر رواں برس جون کے آخر تک 22 فیصد ہو گئی، دریں اثنا جنوری 2022 سے ملکی قرضوں میں ساڑھے 73 کھرب روپے اور اپریل 2022 سے تقریباً 60 کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

بیرونی قرضوں میں اضافے کی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ ہے، اس کا مطلب ہے کہ مقامی کرنسی سے اب کم خریداری ہو سکتی ہے، جس کے سبب جب غیر ملکی قرضے کو روپے میں تبدیل کرکے دیکھا جاتا ہے تو اس میں اضافہ نظر آتا ہے۔

اگست میں غیر ملکی قرضوں میں 14.4 کھرب روپے کا اضافہ ہوا، یہ اضافہ ایک ماہ پہلے 700 ارب روپے اضافے سے دوگنا ہے، اگست 2022 سے اگست 2023 کے دوران غیر ملکی قرضے ہر مہینے اوسطاً 563 ارب روپے بڑھے۔

غیر ملکی قرضوں میں جولائی تا اگست کے دوران نمایاں اضافہ روپے کی تنزلی کے سبب ہوا، ڈالر کی قدر ستمبر کے اوائل میں بڑھ کر 307 روپے تک پہنچ گئی تھی، جب اسے روپے میں دیکھا جائے تو غیر ملکی قرضہ بڑھ جاتا ہے، لیکن روپے کی قدر مضبوط ہونا شروع ہوئی، جو 7.5 فیصد بڑھ چکی ہے، اس کا اثر ستمبر کے غیر ملکی قرضوں کے اعداد و شمار میں نظر آئے گا۔

تاہم کرنسی ماہرین کو یقین ہے کہ غیر ملکی قرضوں میں نمایاں کمی کے لیے ڈالر کی قدر میں تنزلی کے رجحان کو جاری رہنے کی ضرورت ہے۔

کسی ملک کی اپنے بیرونی قرضوں کو سنبھالنے کی صلاحیت اکثر اس کے زرمبادلہ کے ذخائر سے منسلک ہوتی ہے، لیکن مرکزی بینک نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ 28 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کمی کے بعد 7 ارب 61 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 13.03 ارب ڈالر ہیں، جس میں کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 42 کروڑ ڈالر شامل ہیں، مالی سال 2024 کے دوران پاکستان کو قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 25 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

اگرچہ حکومت مسلسل اپنے قرضوں کی ادائیگی کر رہی ہے، جولائی کے بعد سے فنڈز کی کوئی خاص آمد نہیں ہوئی، جب آئی ایم ایف نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کیے اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی رقم موصول ہوئی، جس کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 15 کروڑ ڈالر ہو گئے تھے، جو جون میں 4 ارب 46 کروڑ ڈالر تھے۔

خیبر: 30 افغان خاندان طورخم کے راستے وطن واپس روانہ

فیروز خان نے بچوں کے مالی اخراجات کی آدھی ذمہ داریاں اٹھائی ہیں، علیزہ سلطان

پاکستان، چین کے درمیان پائیدار، کثیرالجہتی شراکت داری قائم ہے، نگراں وزیر خزانہ