پاکستان

پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا رجحان برقرار، ڈالر مزید ایک روپے 6 پیسے سستا

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے 62 پیسے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز 284 روپے 68 پیسے پر بند ہوا تھا۔
|

پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا رجحان 21ویں روز بھی جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید ایک روپے 6 پیسے سستا ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید 0.37 فیصد مستحکم ہوگئی اور ڈالر ایک روپے 6 پیسے تنزلی کے بعد 283 روپے 62 پیسے پر بند ہوگیا۔

گزشتہ روز ڈالر 284 روپے 68 پیسے پر بند ہوگیا تھا۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بتایا کہ تقریباً 9 بج کر 44 منٹ پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی ایک روپے 18 پیسے مہنگی ہو کر 283 روپے 50 پیسے پر پہنچ گئی تھی۔

تاہم ماہرین نے اس کے استحکام کے حوالے سے سوالات اٹھائے، اور پیش گوئی کی کہ ڈالر 285 روپے سے نیچے نہیں جائے گا کیونکہ ڈالر کی کم آمد کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر کم اور معاشی بنیادیں کمزور ہیں۔

خیال رہے کہ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے چند روز قبل بتایا تھا کہ آرمی چیف اور ان کی ٹیم کی جانب سے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آرمی چیف کو مجبوری میں اس کام میں آنا پڑا، وہ خوشی سے نہیں آئے، وہ ملک کے لیے آگے آئے کیونکہ جن اداروں نے اپنا کام کرنا تھا انہوں نے نہیں کیا، اس لیے ملک میں افراتفری، ریونیو کا نقصان، اشیا اور کرنسی کی اسمگلنگ عروج پر پہنچ گئی، جس طرف دیکھیں ہر ادارہ تباہ ہے، ہر چیز پر ہماری اسٹیبلشمنٹ، ہمارے حساس اداروں کو کام کرنا پڑتا ہے۔

ظفر پراچا نے بتایا تھا کہ جیسے ہی آپریشن شروع ہوا، قیمتیں نیچے آنا شروع ہو گئیں، اسمگلرز انڈر گراؤنڈ چلے گئے، اللہ کرے یہ تسلسل قائم رہے اور باقی ادارے بھی اپنا کام کرتے رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہو رہے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ درآمدکنندگان بھی (ڈالر) خریداری سے رک گئے ہیں، سٹے باز بھی غائب ہو گئے ہیں، اسی طرح برآمدکنندگان اپنے ڈالرز کو کیش کروا رہے ہیں، اس وقت پورا رجحان تبدیل ہو گیا ہے، آنے والے دنوں میں لگتا ہےکہ بہت اچھا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن ہے کہ ڈالر کو 250، 260 پر لانا ہے، جب وہ اس سطح پر مستحکم ہو گا، اس کے بعد ہم اگلی سطح کا تعین کریں گے، جن کے پاس ڈالرز ہیں، انہیں اپنے پاس نہیں رکھنے چاہئیں، اپنے ملک کی کرنسی پر یقین رکھیں اور بہتری آئے گی۔

تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس عائد کرنے کیلئے عالمی بینک کی تجویز کی شدید مخالفت

بھارت: کیا مسلمان ایک سے زائد شادی پر پابندی کا قانون تسلیم کریں گے؟

بلند شرح سود ملکی قرضوں میں 70 کھرب روپے اضافے کا سبب قرار