پاکستان

9 مئی توڑ پھوڑ کیس: لاہور پولیس کو اسد عمر، عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری مطلوب

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرلیا اور ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 16 اکتوبر تک توسیع کردی۔

لاہور پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان اور پارٹی کے رہنما اسد عمر کی 9 مئی جناح ہاؤس حملے کے کیس میں گرفتاری مانگ لی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی میں مشتبہ افراد کی درخواست ضمانت پر سماعت جج عبہر گل نے کی، جس میں پولیس نے گرفتاری کی استدعا کی۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس کی بنیاد پر ریاست نے ان کی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔

فسادات کے دوران توڑ پھوڑ اور تنصیبات جلانے کے بعد سرور روڈ پولیس اسٹیشن میں جناح ہاؤس حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جو لاہور کے کور کمانڈر کی رہائش بھی ہے۔

اگست میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان دونوں فوجی تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئیں۔

ایک ذرائع نے بتایا تھا کہ جی آئی ٹی کے سربراہ، ڈی آئی جی (تفتیش) عمران کشور اور دیگر اراکین نے ان سے پوچھ گچھ کی تھی، دوران سوالات مبینہ طور پر عظمیٰ خان نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر اپنی موجودگی کو تسلیم کیا تھا، تاہم علیمہ خان نے اپنی موجودگی کو مسترد کر دیا تھا۔

19 ستمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اسد عمر اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی دونوں بہنوں سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 4 اکتوبر تک توسیع کردی تھی۔

آج سماعت کے دوران تفتیشی افسر محمد سرور نے عدالت کو بتایا کہ تینوں ملزمان تفتیش میں ’قصوروار‘ پائے گئے ہیں، جے آئی ٹی نے تینوں ملزمان کو گناہ گار لکھا ہے، مزید کہا کہ پولیس کو تفتیش کے لیے تینوں ملزمان کی گرفتاری مطلوب ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کی موقع پر موجودگی پائی گئی ہے، تاہم علیمہ خان کے وکیل برہان معظم نے کہا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان مقدمے میں نامزد نہیں ہیں، ہمیں وہ بیان دکھائے جائیں، جس کی روشنی میں قصوروار قرار دیا گیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم ان کو 161 کے تمام بیان دکھا دیتے ہیں۔

عدالت نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرلیا اور ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 16 اکتوبر تک توسیع کردی۔

ایک موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ہمیں انصاف دیا جائے روز پیشی پر آتے ہیں، اگر جیل میں بھیجنے سے انصاف ہوتا ہے، تو بھیج دیں۔

اسد عمر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کی آمد اور مریم نواز کے جلسے پر ردعمل دیا اور کہا کہ نواز شریف کی جلسی ہوئی، اس کو جلسہ نہ کہو، شکر ہے نواز شریف کو تین سال بعد دوائی مل گئی، نواز شریف کو بہت پہلے آجانا چاہیے تھا۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نواز شریف کو اصولی طور پر واپس آکر جیل جانا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی تمام کیسز میں سرخرو ہوں گے، تحریک انصاف الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔

اس دوران سابق وزیر اعظم کی بہن علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کمزور ہو رہے ہیں، لیکن ان کے جذبات بلند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ انہیں سائفر کیس میں لمبے عرصے کے لیے جیل میں منتقل کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ورزش اور واک کے لیے جگہ نہیں، ان کو سہولیات دینے کے لیے پٹیشن دائر کردی ہے

علیمہ خان نے کہا کہ وہ صدر پر مایوس ہیں، جو ان کا آئینی کردار تھا، وہ نبھا نہیں سکے، صدر نے 90 دن میں الیکشن کروانے تھے اور انہوں نے اپنا اختیار استعمال نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، ہم سازش کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

سائفر کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ

آرمی چیف سے امریکی وزیر دفاع کا ٹیلیفونک رابطہ، باہمی دلچسپی کے امور و علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال

واٹس ایپ میں بڑی تبدیلی جو میسجنگ پلیٹ فارم کے استعمال کو بدل دے گی