بھارتی ریاست سکم میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب، 23 فوجی لاپتا
بھارت کی شمال مشرقی ریاست سکم میں واقع ایک دور افتادہ وادی میں شدید بارش کی وجہ سے آنے والے طاقتور سیلاب کے بعد 23 فوجی لاپتا ہوگئے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شمال مشرقی ریاست سکم میں لوناک جھیل پر اچانک بادل پھٹنے کی وجہ سے دریائے تیستا میں سیلاب آگیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ 23 اہلکاروں کے لاپتا ہونے کی اطلاع ہے اور کچھ گاڑیاں کیچڑ میں دب گئی ہیں، سرچ آپریشنز جاری ہیں۔
یہ علاقہ نیپال کے ساتھ بھارت کی سرحد کے نزدیک واقع ہے، لوناک جھیل برفانی چوٹیوں میں ایک گلیشیر کے نیچے بہتی ہے جو دنیا کے تیسرے سب سے اونچے پہاڑ کنگچنجنگا کے اطراف میں واقع ہے، بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ دریا پہلے ہی معمول سے 4.5 میٹر (15 فٹ) بلند سطح پر بہہ رہا ہے۔
بھارتی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بڑا ریلا ایک گھنی جنگلی وادی میں بہہ رہا ہے، سڑکیں زیرِ آب آچکی ہیں اور بجلی کی لائنیں ٹوٹ گئی ہیں۔
مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب کی آمد عام ہے، مون سون جون میں شروع ہوتا ہے اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک پاکستان اور بھارت کی حدود سے نکل جاتا ہے، اکتوبر تک مون سون کی شدید بارشیں عام طور پر ختم ہو جاتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ان بارشوں کے تسلسل اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔
بھارتی فوج کی جانب سے شیئر کی گئی دیگر تصاویر میں عمارتوں کی پہلی منزل کو پانی میں ڈوبتے اور ایک قصبے کی ایک گلی میں بہتا ہوا دیکھا گیا جہاں ایک چھوٹی تعمیراتی کرین کی صرف نوک باہر نکلی نظر آرہی تھی۔
مقامی میڈیا نے سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ کو بارش کے دوران چھتری پکڑے اور حکام سے سنگتم قصبے میں سیلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے دکھایا، یہی وہ مقام ہے جہاں سے فوجی لاپتا ہوئے ہیں۔