پاکستان

سابق وزیراعلیٰ سندھ نوری آباد پلانٹ کیس میں طلب

دو مرتبہ وزیر اعلیٰ سندھ رہنے والے مراد علی شاہ پر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام ہے۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے نوری آباد پاور پلانٹ کرپشن ریفرنس میں سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس کی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے بعد یہ کیس حال ہی میں بحال ہوا ہے۔

دو مرتبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ رہنے والے مراد علی شاہ پر اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور فزیبلٹی اسٹڈیز کے بغیر منصوبوں کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے جس سے مبینہ طور پر سرکاری خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

یہ ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیس کا حصہ ہے جس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے اور قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے فنڈز جاری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ 2014 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 13 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا جس میں سندھ حکومت کے 49 فیصد شیئرز ہیں اور ایک نجی کمپنی کے پاس بقیہ 51 فیصد شیئرز ہیں۔

یہ بھی الزام ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ نے مبینہ طور پر سابق صدر مملکت آصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید کی زیر ملکیت اومنی گروپ آف کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سندھ کابینہ سے حقائق چھپائے اور اسے گمراہ کیا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کمپنیوں کو 3 ارب روپے کا قرض بھی جاری کیا۔

ریفرنس کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ مبینہ طور پر اومنی گروپ کے ’کالے دھن‘ کو سفید کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اس وقت مراد علی شاہ اس وقت کے صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر خزانہ و توانائی تھے۔

مراد علی شاہ اور انور مجید کے علاوہ 16 دیگر افراد بھی ریفرنس میں نامزد ہیں۔

جولائی میں سید مراد علی شاہ نے اپنے خلاف کیس سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوری آباد پاور پلانٹ اپنے فنکشنل ہونے کے بعد سے کراچی کو 100 میگاواٹ سستی بجلی فراہم کر رہا ہے۔

عمران خان، شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

پاکستان کو ورلڈ کپ سے قبل دوسرے وارم اپ میچ میں بھی شکست، آسٹریلیا 14 رنز سے کامیاب

ڈراموں میں کام نہ کرنے کا فیصلہ ایمن خان کا ہے، منیب بٹ