بھارت کا کینیڈا کے 41 سفارت کاروں کو 10 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کا انتباہ
برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ 10 اکتوبر تک اپنے 41 سفارت کاروں کو لازمی واپس بلا لے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کینیڈا کی جانب سے اس شبے کے اظہار کے بعد سے سخت کشیدہ ہو گئے ہیں کہ رواں برس جون میں سکھ علیحدگی پسند رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹس کا کردار ہے جسے بھارت ’دہشت گرد‘ قرار دیتا تھا۔
یاد رہے کہ خالصتان نامی سکھ ریاست کے قیام کے لیے سرگرم سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 2 نقاب پوش حملہ آوروں نے رواں برس جون میں وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں گوردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا تھا، قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹس کے کردار کے شبے کو بھارت نے بےبنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
21 ستمبر کو کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ برٹش کولمبیا میں علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے، انہوں نے کہا تھا کہ کینیڈا اپنے دعووں کے لیے شواہد جاری نہیں کرے گا۔
سفارتی تنازع کے پیش نظر بھارت نے کینیڈا میں ویزوں کے اجرا کا سلسلہ روک دیا اور اسی روز کینیڈا سے بھارت میں اپنی سفارتی موجودگی کم کرنے کا بھی کہہ دیا۔
گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر خارجہ نے امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے کینیڈا میں علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت کے ممکنہ طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے کینیڈا کے الزامات کے بارے میں بات چیت کی۔
جے شنکر نے کہا کہ بھارت نے کینیڈا کو بتا دیا ہے کہ وہ قتل کے بارے میں فراہم کردہ کسی بھی ’خاص‘ یا ’متعلقہ‘ معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے تاحال اعلانیہ طور پر کوئی ثبوت جاری نہیں کیے ہیں، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے کئی ہفتے قبل بھارت کے ساتھ مستند الزامات کا اشتراک کیا ہے۔
بھارتی مطالبے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے ’فنانشل ٹائمز‘ نے کہا کہ بھارت نے ان سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ منسوخ کرنے کا انتباہ دیا ہے جو 10 اکتوبر کے بعد بھی نئی دہلی میں موجود رہیں گے۔
’فنانشل ٹائمز‘ کے مطابق بھارت میں کینیڈا کے 62 سفارت کار ہیں اور بھارت نے کہا ہے کہ ان میں سے کُل 41 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا جائے۔
بھارت اور کینیڈا کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس حوالے سے کسی تبصرے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سکھ علیحدگی پسند گروہوں کی کینیڈا میں موجودگی کے باعث بھارت مایوسی کا شکار ہے، گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کہہ چکے ہیں کہ کینیڈا میں بھارتی سفارتکاروں کے خلاف ’تشدد کا ماحول‘ اور ’دھمکی آمیز صورتحال‘ ہے۔