پنجاب: گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں ملوث گروہ سرغنہ سمیت گرفتار
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ پولیس نے گردوں کے 300 سے زائد غیر قانونی آپریشن کرنے والے گروہ کے ارکان کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس گروہ کا سرغنہ فواد مختار اور اس کے ساتھی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان کو گرفتار کرنے والی پولیس ٹیم کو 5 لاکھ روپے نقد انعام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی ملزم نے غیر قانونی طور پر 328 افراد کے گردے نکالے اور اپنے امیر گاہکوں کے لیے انہیں ٹرانسپلانٹ کیا، اسے ماضی میں تقریباً 5 مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے اس طرح کی 328 کارروائیاں انجام دینے کا اعتراف کیا ہے، اس سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے، یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ فواد مختار کا اسسٹنٹ دراصل ایک مکینک تھا جو متاثرین کو بے ہوشی کی دوا دیتا تھا، لاہور، ٹیکسلا اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں سرگرم یہ گینگ ہسپتال میں آپریشن تھیٹر کے بجائے گھروں میں گردوں کے آپریشن کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گردے کی پیوند کاری کے لیے مقامی مریضوں سے 30 لاکھ روپے اور غیر ملکیوں سے ایک کروڑ روپے وصول کیے جاتے تھے، اِس بدنام زمانہ سرجن کو متعدد بار گرفتار کیا گیا لیکن ہر بار وہ ضمانت پر رہا ہوجاتا اور غیر قانونی کاروبار دوبارہ شروع کر دیتا تھا۔
تاہم محسن نقوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت مناسب قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنائے گی تاکہ اس ملزم کو چَھٹی بار گرفتار کرنے کی نوبت نہ آئے، انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری اور ان کی ٹیم کام کر رہی ہے اور استغاثہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت میں مضبوط چالان پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن پولیس اہلکاروں نے فواد مختار کو پچھلی بار فرار ہونے میں مدد کی تھی انہیں معطل کیا جا چکا ہے، اس کیس کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ فواد مختار کے اس گروہ کی اِن کارروائیوں کی وجہ سے اب تک 3 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔